سنن ابو داؤد - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2560
حدیث نمبر: 1794
حَدَّثَنَا مُوسَى أَبُو سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي شَيْخٍ الْهُنَائِيِّ خَيْوَانَ بْنِ خَلْدَةَ مِمَّنْ قَرَأَ عَلَى أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ مُعَاوِيَةَ بنَ أَبي سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لِأَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ كَذَا وَكَذَا وَعَنْ رُكُوبِ جُلُودِ النُّمُورِ ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَتَعْلَمُونَ أَنَّهُ نَهَى أَنْ يُقْرَنَ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ ؟ فَقَالُوا:‏‏‏‏ أَمَّا هَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَلَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمَا إِنَّهَا مَعَهُنَّ وَلَكِنَّكُمْ نَسِيتُمْ.
حج مفرد کا بیان
ابوشیخ ہنائی خیوان بن خلدہ (جو اہل بصرہ میں سے ہیں اور ابوموسیٰ اشعری ؓ کے شاگرد ہیں) سے روایت ہے کہ معاویہ بن ابی سفیان ؓ نے نبی اکرم کے صحابہ کرام سے کہا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ نے فلاں فلاں چیز سے روکا ہے اور چیتوں کی کھال پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے؟ لوگوں نے کہا: ہاں، پھر معاویہ نے پوچھا: تو کیا یہ بھی معلوم ہے کہ آپ نے (قران) حج اور عمرہ دونوں کو ملانے سے منع فرمایا ہے؟ لوگوں نے کہا: رہی یہ بات تو ہم اسے نہیں جانتے، تو انہوں نے کہا: یہ بھی انہی (ممنوعات) میں سے ہے لیکن تم لوگ بھول گئے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الحج ٥٠ مختصراً (٢٧٣٥)، ( تحفة الأشراف: ١١٤٥٦)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٩٢، ٩٥، ٩٨، ٩٩)، (ضعیف) (اس کی سند میں اضطراب ہے، نیز صحیح روایات کے خلاف ہے )
وضاحت: ١ ؎: قران بعض علماء کے نزدیک افضل ہے، پھر تمتع، پھر افراد، اور بعض کے نزدیک افراد سب سے افضل ہے، پھر قران پھر تمتع، اور صحیح قول یہ ہے کہ تمتع سب سے افضل ہے، امام ابن قیم اور علامہ البانی کے بقول تمتع کے سوا حج کی دونوں قسمیں (یعنی افراد اور قران) منسوخ ہیں، کیوں کہ رسول اللہ نے فرمایا تھا " جو بات مجھے اب معلوم ہوئی ہے وہ اگر پہلے معلوم ہوتی تو میں بھی ہدی کے جانور لے کر نہیں آتا، (تاکہ میں بھی اپنے حج کو عمرہ بنا دیتا) "، تو اب امت کے لئے یہ پیغام ملا کہ آئندہ کوئی ہدی لے کر آئے ہی نہیں۔
Top