مسند امام احمد - حضرت عقبہ بن عامر جہنی (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 16657
حدیث نمبر: 2478
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ عَائِشَةَرَضِيَ اللَّهُ عنها عَنِ الْبَدَاوَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْدُو إِلَى هَذِهِ التِّلَاعِ وَإِنَّهُ أَرَادَ الْبَدَاوَةَ مَرَّةً فَأَرْسَلَ إِلَيَّ نَاقَةً مُحَرَّمَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ فَقَالَ لِي:‏‏‏‏ يَا عَائِشَةُ ارْفُقِي فَإِنَّ الرِّفْقَ لَمْ يَكُنْ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا زَانَهُ وَلَا نُزِعَ مِنْ شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا شَانَهُ.
ہجرت کا بیان
شریح کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے صحراء و بیابان (میں زندگی گزارنے) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ ان ٹیلوں پر جایا کرتے تھے، آپ نے ایک بار صحراء میں جانے کا ارادہ کیا تو میرے پاس صدقہ کے اونٹوں میں سے ایک اونٹ بھیجا جس پر سواری نہیں ہوئی تھی، اور مجھ سے فرمایا: عائشہ! اس کے ساتھ نرمی کرنا کیونکہ جس چیز میں بھی نرمی ہوتی ہے وہ اسے عمدہ اور خوبصورت بنا دیتی ہے، اور جس چیز سے بھی نرمی چھین لی جائے تو وہ اسے عیب دار کردیتی ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، ویأتی ہذا الحدیث في الأدب (٤٨٠٨)، (تحفة الأشراف: ١٦١٥٠)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البر والصلة ٢٣ (٢٥٩٤)، مسند احمد (٦/٥٨، ٢٢٢) (صحیح) (اس میں سے صرف قول رسول صحیح ہے اور اتنا ہی صحیح مسلم میں ہے، ٹیلوں پر جانے کا واقعہ صحیح نہیں ہے، اور یہ مؤلف کا تفرد ہے )
Top