مسند امام احمد - ابوسلمہ انصاری (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 13891
حدیث نمبر: 2485
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سُئِلَ أَيُّ الْمُؤْمِنِينَ أَكْمَلُ إِيمَانًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَجُلٌ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٌ يَعْبُدُ اللَّهَ فِي شِعْبٍ مِنَ الشِّعَابِ قَدْ كُفِيَ النَّاسُ شَرَّهُ.
جہاد کا ثواب
ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم سے پوچھا گیا: کون سا مومن سب سے زیادہ کامل ایمان والا ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ شخص جو اللہ کے راستے میں اپنی جان اور مال سے جہاد کرے، نیز وہ شخص جو کسی پہاڑ کی گھاٹی ١ ؎ میں اللہ کی عبادت کرتا ہو، اور لوگ اس کے شر سے محفوظ ہوں ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجھاد ٢ (٢٧٨٦)، والرقاق ٣٤ (٦٤٩٤)، صحیح مسلم/الإمارة ٣٤ (١٨٨٨)، سنن الترمذی/فضائل الجھاد ٢٤ (١٦٦٠)، سنن النسائی/الجھاد ٧ (٣١٠٧)، سنن ابن ماجہ/الفتن ١٣ (٣٩٧٨)، (تحفة الأشراف: ٤١٥١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/١٦، ٣٧، ٥٦، ٨٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ شرط نہیں ہے، اسے بطور مثال ذکر کیا گیا ہے کیونکہ عموماً گھاٹیوں میں تنہائی ہوتی ہے، اس سے گوشہ نشینی کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کیونکہ آدمی بےکار باتوں اور لغو چیزوں سے محفوظ رہتا ہے لیکن یہ فتنہ کے زمانہ کے ساتھ خاص ہے، اور فتنہ نہ ہونے کی صورت میں جمہور کے نزدیک عام لوگوں سے اختلاط اور میل جول ہی زیادہ بہتر ہے۔
Top