صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 129
حدیث نمبر: 2524
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رُبَيِّعَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُبَيْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ آخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ فَقُتِلَ أَحَدُهُمَا، ‏‏‏‏‏‏وَمَاتَ الْآخَرُ بَعْدَهُ بِجُمُعَةٍ أَوْ نَحْوِهَا فَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا قُلْتُمْ فَقُلْنَا:‏‏‏‏ دَعَوْنَا لَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقُلْنَا:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَأَلْحِقْهُ بِصَاحِبِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَأَيْنَ صَلَاتُهُ بَعْدَ صَلَاتِهِ وَصَوْمُهُ بَعْدَ صَوْمِهِ ؟شَكَّ شُعْبَةُ فِي صَوْمِهِ وَعَمَلُهُ بَعْدَ عَمَلِهِ إِنَّ بَيْنَهُمَا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ.
یہ عنوان سے خالی ہے
عبید بن خالد سلمی ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے دو آدمیوں میں بھائی چارہ کرایا، ان میں سے ایک شہید کردیا گیا اور دوسرے کا اس کے ایک ہفتہ کے بعد، یا اس کے لگ بھگ انتقال ہوا، ہم نے اس پر نماز جنازہ پڑھی تو رسول اللہ نے فرمایا: تم نے کیا کہا؟ ہم نے جواب دیا: ہم نے اس کے حق میں دعا کی کہ: اللہ اسے بخش دے اور اس کو اس کے ساتھی سے ملا دے، تو رسول اللہ نے فرمایا: اس کی نمازیں کہاں گئیں، جو اس نے اپنے ساتھی کے (قتل ہونے کے) بعد پڑھیں، اس کے روزے کدھر گئے جو اس نے اپنے ساتھی کے بعد رکھے، اس کے اعمال کدھر گئے جو اس نے اپنے ساتھی کے بعد کئے؟ ان دونوں کے درجوں میں ایسے ہی فرق ہے جیسے آسمان و زمین میں فرق ہے ١ ؎ شعبہ کو صومه بعد صومه اور عمله بعد عمله میں شک ہوا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الجنائز ٧٧ (١٩٨٧)، (تحفة الأشراف: ٩٧٤٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٥٠٠، ٤/٢١٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ہوسکتا ہے کہ نبی اکرم کو یہ بات معلوم ہوگئی ہو کہ بغیر شہادت کے ہی اس کا عمل اس کے اخلاص اور خشوع و خضوع کی زیادتی کے سبب شہید کے عمل کے برابر ہے، پھر اسے جو مزید عمل کا موقع ملا تو اس کی وجہ سے اس کا ثواب اس شہید کے ثواب سے فزوں ہوگیا کتنے شہداء ایسے ہیں جو صدیقین کے مقام و مرتبہ کو نہیں پاتے۔
Top