مسند امام احمد - حضرت فاطمہ بنت قیس کی حدیثیں - حدیث نمبر 26126
حدیث نمبر: 2537
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنْ عَمْرَو بْنَ أُقَيْشٍ، ‏‏‏‏‏‏كَانَ لَهُ رِبًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَكَرِهَ أَنْ يُسْلِمَ حَتَّى يَأْخُذَهُ فَجَاءَ يَوْمُ أُحُدٍ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيْنَ بَنُو عَمِّي ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ بِأُحُدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَيْنَ فُلَانٌ ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ بِأُحُدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَيْنَ فُلَانٌ ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ بِأُحُدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَبِسَ لَأْمَتَهُ وَرَكِبَ فَرَسَهُ ثُمَّ تَوَجَّهَ قِبَلَهُمْ فَلَمَّا رَآهُ الْمُسْلِمُونَ قَالُوا:‏‏‏‏ إِلَيْكَ عَنَّا يَا عَمْرُو قَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي قَدْ آمَنْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَاتَلَ حَتَّى جُرِحَ، ‏‏‏‏‏‏فَحُمِلَ إِلَى أَهْلِهِ جَرِيحًا فَجَاءَهُ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ فَقَالَ لِأُخْتِهِ:‏‏‏‏ سَلِيهِ حَمِيَّةً لِقَوْمِكَ أَوْ غَضَبًا لَهُمْ أَمْ غَضَبًا لِلَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ بَلْ غَضَبًا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فَمَاتَ، ‏‏‏‏‏‏فَدَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَا صَلَّى لِلَّهِ صَلَاةً.
جو شخص اسلام لانے کے فوراً بعد اللہ کے راستے میں مارا جائے
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ عمرو بن اقیش ؓ کا جاہلیت میں کچھ سود (وصول کرنا) رہ گیا تھا انہوں نے اسے بغیر وصول کئے اسلام قبول کرنا اچھا نہ سمجھا، چناچہ (جب وصول کرچکے تو) وہ احد کے دن آئے اور پوچھا: میرے چچازاد بھائی کہاں ہیں؟ لوگوں نے کہا: احد میں ہیں، کہا: فلاں کہاں ہے؟ لوگوں نے کہا: احد میں، کہا: فلاں کہاں ہے؟ لوگوں نے کہا: احد میں، پھر انہوں نے اپنی زرہ پہنی اور گھوڑے پر سوار ہوئے، پھر ان کی جانب چلے، جب مسلمانوں نے انہیں دیکھا تو کہا: عمرو ہم سے دور رہو، انہوں نے کہا: میں ایمان لا چکا ہوں، پھر وہ لڑے یہاں تک کہ زخمی ہوگئے اور اپنے خاندان میں زخم خوردہ اٹھا کر لائے گئے، ان کے پاس سعد بن معاذ ؓ آئے اور ان کی بہن سے کہا: اپنے بھائی سے پوچھو: اپنی قوم کی غیرت یا ان کی خاطر غصہ سے لڑے یا اللہ کے واسطہ غضب ناک ہو کر، انہوں نے کہا: نہیں، بلکہ میں اللہ اور اس کے رسول کے واسطہ غضب ناک ہو کر لڑا، پھر ان کا انتقال ہوگیا اور وہ جنت میں داخل ہوگئے، حالانکہ انہوں نے اللہ کے لیے ایک نماز بھی نہیں پڑھی۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ١٥٠١٧) (حسن )
Top