مسند امام احمد - حضرت نو اس بن سمعان الکلابی انصاری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 16976
حدیث نمبر: 2633
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ أَسْأَلُهُ عَنْ دُعَاءِ الْمُشْرِكِينَ عِنْدَ الْقِتَالِ، ‏‏‏‏‏‏فَكَتَبَ إِلَيَّ أَنَّ ذَلِكَ كَانَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ وَقَدْ أَغَارَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ وَسَبَى سَبْيَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ جُوَيْرِيَةَ بِنْتَ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي بِذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ وَكَانَ فِي ذَلِكَ الْجَيْشِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ نَبِيلٌ رَوَاهُ ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ وَلَمْ يُشْرِكْهُ فِيهِ أَحَدٌ.
لڑنے سے پہلے مشرکین کو اسلام کی دعوت دینا
ابن عون کہتے ہیں کہ میں نے نافع کے پاس لڑائی کے وقت کفار و مشرکین کو اسلام کی دعوت دینے کے بارے میں پوچھنے کے لیے خط لکھا، تو انہوں نے مجھے لکھا: یہ شروع اسلام میں تھا (اس کے بعد) اللہ کے نبی کریم نے قبیلہ بنو مصطلق پر حملہ کیا، وہ غفلت میں تھے، اور ان کے چوپائے پانی پی رہے تھے، آپ نے ان میں سے جو لڑنے والے تھے انہیں قتل کیا، اور باقی کو گرفتار کرلیا ١ ؎، اور جویریہ بنت الحارث ٢ ؎ کو آپ نے اسی دن پایا، یہ بات مجھ سے عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کی جو خود اس لشکر میں تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ایک عمدہ حدیث ہے، اسے ابن عون نے نافع سے روایت کیا ہے اور اس میں ان کا کوئی شریک نہیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العتق ١٣(٢٥٤١)، صحیح مسلم/الجھاد ١ (١٧٣٠)، (تحفة الأشراف: ٧٧٤٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٣١، ٣٢، ٥١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: معلوم ہوا کہ جن کافروں اور مشرکوں تک اسلام کی دعوت ان پر حملہ سے پہلے پہنچ چکی ہو تو انہیں اسلام کی دعوت پیش کرنے سے پہلے ان سے قتال جائز ہے۔ ٢ ؎: یہ نبی اکرم کی ازواج مطہرات میں سے ہیں، ان کا انتقال ٥٠ ہجری میں ہوا۔
Top