مسند امام احمد - ابوسلمہ انصاری (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 14242
حدیث نمبر: 2660
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ الثَّقَفِيُّحَلِيفُ بَنِي زُهْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشَرَةً عَيْنًا، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ عَاصِمَ بْنَ ثَابِتٍ فَنَفَرُوا لَهُمْ هُذَيْلٌ بِقَرِيبٍ مِنْ مِائَةِ رَجُلٍ رَامٍ فَلَمَّا أَحَسَّ بِهِمْ عَاصِمٌ لَجَئُوا إِلَى قَرْدَدٍ فَقَالُوا لَهُمْ:‏‏‏‏ انْزِلُوا فَأَعْطُوا بِأَيْدِيكُمْ وَلَكُمُ الْعَهْدُ وَالْمِيثَاقُ أَنْ لَا نَقْتُلَ مِنْكُمْ أَحَدًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عَاصِمٌ:‏‏‏‏ أَمَّا أَنَا فَلَا أَنْزِلُ فِي ذِمَّةِ كَافِرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَرَمَوْهُمْ بِالنَّبْلِ فَقَتَلُوا عَاصِمًا فِي سَبْعَةِ نَفَرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَنَزَلَ إِلَيْهِمْ ثَلَاثَةُ نَفَرٍ عَلَى الْعَهْدِ وَالْمِيثَاقِ مِنْهُمْ خُبَيْبٌ وَزَيْدُ بْنُ الدَّثِنَةِ وَرَجُلٌ آخَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا اسْتَمْكَنُوا مِنْهُمْ أَطْلَقُوا أَوْتَارَ قِسِيِّهِمْ فَرَبَطُوهُمْ بِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الرَّجُلُ الثَّالِثُ:‏‏‏‏ هَذَا أَوَّلُ الْغَدْرِ وَاللَّهِ لَا أَصْحَبُكُمْ إِنَّ لِي بِهَؤُلَاءِ لَأُسْوَةً فَجَرُّوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَبَى أَنْ يَصْحَبَهُمْ فَقَتَلُوهُ فَلَبِثَ خُبَيْبٌ أَسِيرًا حَتَّى أَجْمَعُوا قَتْلَهُ فَاسْتَعَارَ مُوسَى يَسْتَحِدُّ بِهَا فَلَمَّا خَرَجُوا بِهِ لِيَقْتُلُوهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لَهُمْ خُبَيْبٌ:‏‏‏‏ دَعُونِي أَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَوْلَا أَنْ تَحْسَبُوا مَا بِي جَزَعًا لَزِدْتُ.
جب آدمی گھِرجائے تو کیا کرے
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے دس آدمیوں کو جاسوسی کے لیے بھیجا، اور ان کا امیر عاصم بن ثابت ؓ کو بنایا، ان سے لڑنے کے لیے ہذیل کے تقریباً سو تیر انداز نکلے، جب عاصم ؓ نے ان کے آنے کو محسوس کیا تو ان لوگوں نے ایک ٹیلے کی آڑ میں پناہ لی، کافروں نے ان سے کہا: اترو اور اپنے آپ کو سونپ دو، ہم تم سے عہد کرتے ہیں کہ تم میں سے کسی کو قتل نہ کریں گے، عاصم ؓ نے کہا: رہی میری بات تو میں کافر کی امان میں اترنا پسند نہیں کرتا، اس پر کافروں نے انہیں تیروں سے مارا اور ان کے سات ساتھیوں کو قتل کردیا جن میں عاصم ؓ بھی تھے اور تین آدمی کافروں کے عہد اور اقرار پر اعتبار کر کے اتر آئے، ان میں ایک خبیب، دوسرے زید بن دثنہ، اور تیسرے ایک اور آدمی تھے ؓ، جب یہ لوگ کفار کی گرفت میں آگئے تو کفار نے اپنی کمانوں کے تانت کھول کر ان کو باندھا، تیسرے شخص نے کہا: اللہ کی قسم! یہ پہلی بدعہدی ہے، اللہ کی قسم! میں تمہارے ساتھ نہیں جاؤں گا، میرے لیے میرے ان ساتھیوں کی زندگی نمونہ ہے، کافروں نے ان کو کھینچا، انہوں نے ساتھ چلنے سے انکار کیا، تو انہیں قتل کردیا، اور خبیب ؓ ان کے ہاتھ میں قیدی ہی رہے، یہاں تک کہ انہوں نے خبیب کے بھی قتل کرنے کا ارادہ کرلیا، تو آپ نے زیر ناف کے بال مونڈنے کے لیے استرا مانگا ١ ؎، پھر جب وہ انہیں قتل کرنے کے لیے لے کر چلے تو خبیب ؓ نے ان سے کہا: مجھے چھوڑو میں دو رکعت نماز پڑھ لوں، پھر کہا: اللہ کی قسم! اگر تم یہ گمان نہ کرتے کہ مجھے مارے جانے کے خوف سے گھبراہٹ ہے تو میں اور دیر تک پڑھتا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجھاد ١٧٠ (٣٠٤٥)، والمغازي ١٠ (٣٩٨٩)، والتوحید ١٤ (٧٤٠٢)، (تحفة الأشراف: ١٤٢٧١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٢٩٤، ٣١٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: سولی دیتے وقت بےپردہ ہونے کا خطرہ تھا، اس لئے خبیب ؓ نے استرا طلب کیا تاکہ زیر ناف صاف کرلیں۔
Top