مسند امام احمد - حضرت عمارہ بن رویبہ (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 3219
حدیث نمبر: 2697
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجْنَا مَعَ أَبِي بَكْرٍ وَأَمَّرَهُ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَزَوْنَا فَزَارَةَ فَشَنَنَّا الْغَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَظَرْتُ إِلَى عُنُقٍ مِنَ النَّاسِ فِيهِ الذُّرِّيَّةُ وَالنِّسَاءُ فَرَمَيْتُ بِسَهْمٍ فَوَقَعَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْجَبَلِ فَقَامُوا، ‏‏‏‏‏‏فَجِئْتُ بِهِمْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فِيهِمُ امْرَأَةٌ مِنْ فَزَارَةَ وَعَلَيْهَا قِشْعٌ مَنْ أَدَمٍ مَعَهَا بِنْتٌ لَهَا مِنْ أَحْسَنِ الْعَرَبِ فَنَفَّلَنِي أَبُو بَكْرٍ ابْنَتَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي:‏‏‏‏ يَا سَلَمَةُ هَبْ لِي الْمَرْأَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَقَدْ أَعْجَبَتْنِي، ‏‏‏‏‏‏وَمَا كَشَفْتُ لَهَا ثَوْبًا فَسَكَتَ حَتَّى إِذَا كَانَ مِنَ الْغَدِ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّوقِ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا سَلَمَةُ هَبْ لِي الْمَرْأَةَ لِلَّهِ أَبُوكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا كَشَفْتُ لَهَا ثَوْبًا وَهِيَ لَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَبَعَثَ بِهَا إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ وَفِي أَيْدِيهِمْ أَسْرَى فَفَادَاهُمْ بِتِلْكَ الْمَرْأَةِ.
اگر قیدی جوان ہوں تو ان میں تفریق کرنا درست ہے
سلمہ بن الاکوع ؓ کہتے ہیں کہ ہم ابوبکر ؓ کے ساتھ نکلے، رسول اللہ نے ان کو ہمارا امیر بنایا تھا، ہم نے قبیلہ بنی فزارہ سے جنگ کی، ہم نے ان پر اچانک حملہ کیا، کچھ بچوں اور عورتوں کی گردنیں ہمیں نظر آئیں، تو میں نے ایک تیر چلائی، تیر ان کے اور پہاڑ کے درمیان جا گرا وہ سب کھڑے ہوگئے، پھر میں ان کو پکڑ کر ابوبکر ؓ کے پاس لایا، ان میں فزارہ کی ایک عورت تھی، وہ کھال پہنے ہوئی تھی، اس کے ساتھ اس کی لڑکی تھی جو عرب کی حسین ترین لڑکیوں میں سے تھی، ابوبکر ؓ نے مجھے اس کی بیٹی کو بطور انعام دے دیا، میں مدینہ آیا تو رسول اللہ سے میری ملاقات ہوئی تو آپ نے فرمایا: سلمہ! اس عورت کو مجھے ہبہ کر دو ، میں نے کہا: اللہ کی قسم وہ لڑکی مجھے پسند آئی ہے، اور میں نے ابھی تک اس کا کپڑا نہیں ہٹایا ہے، آپ خاموش ہوگئے، جب دوسرا دن ہوا تو رسول اللہ پھر مجھے بازار میں ملے اور فرمایا: سلمہ! اس عورت کو مجھے ہبہ کر دو، قسم ہے اللہ کی ١ ؎، میں نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں نے ابھی تک اس کا کپڑا نہیں ہٹایا ہے، اور وہ آپ کے لیے ہے، پھر آپ نے اسے مکہ والوں کے پاس بھیج دیا، اور اس کے بدلے میں ان کے پاس جو مسلمان قیدی تھے انہیں چھڑا لیا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجھاد ١٤ (١٧٥٥)، سنن ابن ماجہ/الجھاد ٣٢ (٢٨٤٦)، (تحفة الأشراف: ٤٥١٥)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٤٦، ٤٧، ٥١) (حسن )
وضاحت: ١ ؎: متن حدیث میں لله أبوك کے الفاظ ہیں یہ جملہ قسم کے حکم میں ہے۔
Top