مسند امام احمد - حضرت سمرہ بن جندب (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 19359
حدیث نمبر: 2736
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُجَمِّعُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَمِّعِ بْنِ يَزِيدَ الأَنْصَارِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبِي يَعْقُوبَ بْنِ مُجَمِّعٍ، ‏‏‏‏‏‏يَذْكُرُ عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ الأَنْصَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمِّهِ مُجَمِّعِ بْنِ جَارِيَةَ الأَنْصَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ أَحَدَ الْقُرَّاءِ الَّذِينَ قَرَءُوا الْقُرْآنَ قَالَ:‏‏‏‏ شَهِدْنَا الْحُدَيْبِيَةَ مَعَ َرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا انْصَرَفْنَا عَنْهَا إِذَا النَّاسُ يَهُزُّونَ الْأَبَاعِرَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ لِبَعْضٍ مَا لِلنَّاسِ قَالُوا:‏‏‏‏ أُوحِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجْنَا مَعَ النَّاسِ نُوجِفُ، ‏‏‏‏‏‏فَوَجَدْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاقِفًا عَلَى رَاحِلَتِهِ عِنْدَ كُرَاعِ الْغَمِيمِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا اجْتَمَعَ عَلَيْهِ النَّاسُ قَرَأَ عَلَيْهِمْ إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا فَقَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَتْحٌ هُوَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّهُ لَفَتْحٌ فَقُسِّمَتْ خَيْبَرُ عَلَى أَهْلِ الْحُدَيْبِيَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَسَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ثَمَانِيَةَ عَشَرَ سَهْمًا، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ الْجَيْشُ أَلْفًا وَخَمْسَ مِائَةٍ فِيهِمْ ثَلَاثُ مِائَةِ فَارِسٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْطَى الْفَارِسَ سَهْمَيْنِ وَأَعْطَى الرَّاجِلَ سَهْمًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي مُعَاوِيَةَ أَصَحُّ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ وَأَرَى الْوَهْمَ فِي حَدِيثِ مُجَمِّعٍ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ ثَلَاثَ مِائَةِ فَارِسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانُوا مِائَتَيْ فَارِسٍ.
گھوڑے کے حصہ کا بیان
مجمع بن جاریہ انصاری ؓ سے روایت ہے اور وہ ان قاریوں میں سے ایک تھے جو قرآت قرآن میں ماہر تھے، وہ کہتے ہیں: ہم صلح حدیبیہ میں رسول اللہ کے ساتھ تھے، جب ہم وہاں سے واپس لوٹے تو لوگ اپنی سواریوں کو حرکت دے رہے تھے، بعض نے بعض سے کہا: لوگوں کو کیا ہوگیا ہے؟ لوگوں نے کہا: رسول اللہ کی طرف وحی کی گئی ہے تو ہم بھی لوگوں کے ساتھ (اپنی سواریوں) کو دوڑاتے اور ایڑ لگاتے ہوئے نکلے، ہم نے نبی اکرم کو اپنی سواری پر کراع الغمیم ١ ؎ کے پاس کھڑا پایا جب سب لوگ آپ کے پاس جمع ہوگئے تو آپ نے إنا فتحنا لک فتحا مبينا پڑھی، تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا یہی فتح ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں، قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، یہی فتح ہے ، پھر خیبر کی جنگ میں جو مال آیا وہ صلح حدیبیہ کے لوگوں پر تقسیم ہوا، رسول اللہ نے اس مال کے اٹھارہ حصے کئے اور لشکر کے لوگ سب ایک ہزار پانچ سو تھے جن میں تین سو سوار تھے، آپ نے سواروں کو دو حصے دئیے اور پیدل والوں کو ایک حصہ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابومعاویہ کی حدیث (نمبر ٢٧٣٣) زیادہ صحیح ہے اور اسی پر عمل ہے، اور میرا خیال ہے مجمع کی حدیث میں وہم ہوا ہے انہوں نے کہا ہے: تین سو سوار تھے حالانکہ دو سو سوار تھے ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، مسند احمد (٣/٤٢٠)، (تحفة الأشراف: ١١٢١٤)، ویأتی ہذا الحدیث فی الخراج (٣٠١٥) (ضعیف) (اس کے راوی مجمع سے وہم ہوگیا ہے حالانکہ وہ صدوق ہیں )
وضاحت: ١ ؎: مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔ ٢ ؎: گویا لشکر کی صحیح تعداد چودہ سو تھی جن میں دو سو سوار تھے، سواروں کو تین تین حصے دئے گئے اور پیدل والوں کو ایک حصہ۔
Top