مسند امام احمد - ابوسلمہ انصاری (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 14478
حدیث نمبر: 2768
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ قَالَ:‏‏‏‏ فَأْذَنْ لِي أَنْ أَقُولَ شَيْئًا قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ قُلْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَاهُ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ قَدْ سَأَلَنَا الصَّدَقَةَ وَقَدْ عَنَّانَا قَالَ:‏‏‏‏ وَأَيْضًا لَتَمَلُّنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ اتَّبَعْنَاهُ فَنَحْنُ نَكْرَهُ أَنْ نَدَعَهُ حَتَّى نَنْظُرَ إِلَى أَيِّ شَيْءٍ يَصِيرُ أَمْرُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ أَرَدْنَا أَنْ تُسْلِفَنَا وَسْقًا أَوْ وَسْقَيْنِ قَالَ كَعْبٌ:‏‏‏‏ أَيَّ شَيْءٍ تَرْهَنُونِي ؟ قَالَ:‏‏‏‏ وَمَا تُرِيدُ مِنَّا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نِسَاءَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ سُبْحَانَ اللَّهِ أَنْتَ أَجْمَلُ الْعَرَبِ ! نَرْهَنُكَ نِسَاءَنَا فَيَكُونُ ذَلِكَ عَارًا عَلَيْنَا قَالَ:‏‏‏‏ فَتَرْهَنُونِي أَوْلَادَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ سُبْحَانَ اللَّهِ يُسَبُّ ابْنُ أَحَدِنَا فَيُقَالُ رُهِنْتَ بِوَسْقٍ أَوْ وَسْقَيْنِ قَالُوا:‏‏‏‏ نَرْهَنُكَ اللَّأْمَةَ يُرِيدُ السِّلَاحَ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ فَلَمَّا أَتَاهُ نَادَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَ إِلَيْهِ وَهُوَ مُتَطَيِّبٌ يَنْضَحُ رَأْسُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَنْ جَلَسَ إِلَيْهِ وَقَدْ كَانَ جَاءَ مَعَهُ بِنَفَرٍ ثَلَاثَةٍ أَوْ أَرْبَعَةٍ فَذَكَرُوا لَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ عِنْدِي فُلَانَةُ وَهِيَ أَعْطَرُ نِسَاءِ النَّاسِ قَالَ:‏‏‏‏ تَأْذَنُ لِي فَأَشُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي رَأْسِهِ فَشَمَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ أَعُودُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي رَأْسِهِ فَلَمَّا اسْتَمْكَنَ مِنْهُ قَالَ:‏‏‏‏ دُونَكُمْ فَضَرَبُوهُ حَتَّى قَتَلُوهُ.
دشمن کے پاس غفلت دے کر جانا اور دھوکہ دے کر اس کو ماردینا
جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: کون ہے جو کعب بن اشرف ١ ؎ کے قتل کا بیڑا اٹھائے؟ کیونکہ اس نے اللہ اور اس کے رسول کو تکلیف پہنچائی ہے ، یہ سن کر محمد بن مسلمہ ؓ کھڑے ہوگئے اور بولے: اللہ کے رسول! میں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اس کو قتل کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں ، محمد بن مسلمہ ؓ نے کہا: پھر آپ مجھے اجازت دیجئیے کہ میں کچھ کہہ سکوں، آپ نے فرمایا: ہاں، کہہ سکتے ہو ، پھر انہوں نے کعب کے پاس آ کر کہا: اس شخص (یعنی محمد ﷺ ) نے ہم سے صدقے مانگ مانگ کر ہماری ناک میں دم کر رکھا ہے، کعب نے کہا: ابھی کیا ہے؟ تم اور اکتا جاؤ گے، اس پر انہوں نے کہا: ہم اس کی پیروی کرچکے ہیں اب یہ بھی اچھا نہیں لگتا کہ اس کا ساتھ چھوڑ دیں جب تک کہ اس کا انجام نہ دیکھ لیں کہ کیا ہوتا ہے؟ ہم تم سے یہ چاہتے ہیں کہ ایک وسق یا دو وسق اناج ہمیں بطور قرض دے دو، کعب نے کہا: تم اس کے عوض رہن میں میرے پاس کیا رکھو گے؟ محمد بن مسلمہ نے کہا: تم کیا چاہتے ہو؟ کعب نے کہا: اپنی عورتوں کو رہن رکھ دو، انہوں نے کہا: سبحان الله! تم عربوں میں خوبصورت ترین آدمی ہو، اگر ہم اپنی عورتوں کو تمہارے پاس گروی رکھ دیں تو یہ ہمارے لیے عار کا سبب ہوگا، اس نے کہا: اپنی اولاد کو رکھ دو، انہوں نے کہا: سبحان الله! جب ہمارا بیٹا بڑا ہوگا تو لوگ اس کو طعنہ دیں گے کہ تو ایک وسق یا دو وسق کے بدلے گروی رکھ دیا گیا تھا، البتہ ہم اپنا ہتھیار تمہارے پاس گروی رکھ دیں گے، کعب نے کہا ٹھیک ہے۔ پھر جب محمد بن مسلمہ ؓ کعب کے پاس گئے اور اس کو آواز دی تو وہ خوشبو لگائے ہوئے نکلا، اس کا سر مہک رہا تھا، محمد بن مسلمہ ؓ ابھی بیٹھے ہی تھے کہ ان کے ساتھ تین چار آدمی جو اور تھے سبھوں نے اس کی خوشبو کا ذکر شروع کردیا، کعب کہنے لگا کہ میرے پاس فلاں عورت ہے جو سب سے زیادہ معطر رہتی ہے، محمد بن مسلمہ ؓ نے کہا: کیا تم اجازت دیتے ہو کہ میں (تمہارے بال) سونگھوں؟ اس نے کہا: ہاں، تو محمد بن مسلمہ ؓ نے اپنا ہاتھ اس کے سر میں ڈال کر سونگھا، پھر دوبارہ اجازت چاہی اس نے کہا: ہاں، پھر انہوں نے اپنا ہاتھ اس کے سر پر رکھا، پھر جب اسے مضبوطی سے پکڑ لیا تو (اپنے ساتھیوں سے) کہا: پکڑو اسے، پھر ان لوگوں نے اس پر وار کیا یہاں تک کہ اسے مار ڈالا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الرھن ٣ (٢٥١٠)، والجھاد ١٥٨ (٣٠٣١)، والمغازي ١٥ (٤٠٣٧)، صحیح مسلم/الجھاد ٤٢ (١٨٠١)، (تحفة الأشراف: ٢٥٢٤)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ (٨٦٤١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: کعب بن اشرف یہودیوں کا سردار تھا، نبی اکرم کی ہجو کرتا تھا، دوسروں کو بھی اس پر ابھارتا تھا اس کے ساتھ ساتھ عہد شکنی کا مجرم بھی تھا اسی لئے آپ نے اس کے قتل کا حکم دیا۔
Top