مسند امام احمد - حضرت علاء بن حضرمی کی حدیثیں - حدیث نمبر 25087
حدیث نمبر: 4618
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَدِمَ عَلَيْنَا الْحَسَنُ مَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَكَلَّمَنِي فُقَهَاءُ أَهْلِ مَكَّةَ أَنْ أُكَلِّمَهُ فِي أَنْ يَجْلِسَ لَهُمْ يَوْمًا يَعِظُهُمْ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَاجْتَمَعُوا فَخَطَبَهُمْ فَمَا رَأَيْتُ أَخْطَبَ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ يَا أَبَا سَعِيدٍ مَنْ خَلَقَ الشَّيْطَانَ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ سُبْحَانَ اللَّهِ هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللَّهِ ! خَلَقَ اللَّهُ الشَّيْطَانَ وَخَلَقَ الْخَيْرَ وَخَلَقَ الشَّرَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الرَّجُلُ:‏‏‏‏ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ كَيْفَ يَكْذِبُونَ عَلَى هَذَا الشَّيْخِ.
سنت کو لازم پکڑنے کا بیان
حمید کہتے ہیں کہ حسن ہمارے پاس مکہ تشریف لائے تو اہل مکہ کے فقہاء نے مجھ سے کہا کہ میں ان سے درخواست کروں کہ وہ ان کے لیے ایک دن نشست رکھیں، اور وعظ فرمائیں، وہ اس کے لیے راضی ہوگئے تو لوگ اکٹھا ہوئے اور آپ نے انہیں خطاب کیا، میں نے ان سے بڑا خطیب کسی کو نہیں دیکھا، ایک شخص نے سوال کیا: اے ابوسعید! شیطان کو کس نے پیدا کیا؟ انہوں نے کہا: سبحان اللہ! کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق ہے؟ اللہ نے شیطان کو پیدا کیا اور اسی نے خیر پیدا کیا، اور شر پیدا کیا، وہ شخص بولا: اللہ انہیں غارت کرے، کس طرح یہ لوگ اس بزرگ پر جھوٹ باندھتے ہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ١٨٥٠٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ہمیشہ اہل بدعت کا یہ طریقہ رہا ہے کہ وہ موحدین اور صحیح عقیدہ والوں پر افتراءات باندھتے رہتے ہیں، کچھ لوگوں نے حسن بصری کے متعلق بھی اسی طرح کے بہتان لگائے تھے اسی کی طرف اشارہ ہے۔
Top