مسند امام احمد - - حدیث نمبر 3418
حدیث نمبر: 3418
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَضَافُوهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الْحَيِّ فَشَفَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلَاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ نَزَلُوا بِكُمْ لَعَلَّ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ يَنْفَعُ صَاحِبَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ فَشَفَيْنَا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَيْءٌ يَشْفِي صَاحِبَنَا ؟ يَعْنِي رُقْيَةً، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ مِنِ الْقَوْمِ:‏‏‏‏ إِنِّي لَأَرْقِي، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَأَبَيْتُمْ أَنْ تُضَيِّفُونَا، ‏‏‏‏‏‏مَا أَنَا بِرَاقٍ حَتَّى تَجْعَلُوا لِي جُعْلًا، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلُوا لَهُ قَطِيعًا مِنِ الشَّاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَرَأَ عَلَيْهِ بِأُمِّ الْكِتَابِ وَيَتْفِلُ حَتَّى بَرِئَ، ‏‏‏‏‏‏كَأَنَّمَا أُنْشِطَ مِنْ عِقَالٍ فَأَوْفَاهُمْ جُعْلَهُمُ الَّذِي صَالَحُوهُ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ اقْتَسِمُوا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الَّذِي رَقَى:‏‏‏‏ لَا تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَسْتَأْمِرَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَغَدَوْا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مِنْ أَيْنَ عَلِمْتُمْ أَنَّهَا رُقْيَةٌ ؟ أَحْسَنْتُمْ وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ.
طبیب کی کمائی کا بیان
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے اصحاب کی ایک جماعت ایک سفر پر نکلی اور عرب کے قبائل میں سے کسی قبیلے کے پاس وہ لوگ جا کر ٹھہرے اور ان سے مہمان نوازی طلب کی تو انہوں نے مہمان نوازی سے انکار کردیا وہ پھر اس قبیلے کے سردار کو سانپ یا بچھو نے کاٹ (ڈنک مار دیا) کھایا، انہوں نے ہر چیز سے علاج کیا لیکن اسے کسی چیز سے فائدہ نہیں ہو رہا تھا، تب ان میں سے ایک نے کہا: اگر تم ان لوگوں کے پاس آتے جو تمہارے یہاں آ کر قیام پذیر ہیں، ممکن ہے ان میں سے کسی کے پاس کوئی چیز ہو جو تمہارے ساتھی کو فائدہ پہنچائے (وہ آئے) اور ان میں سے ایک نے کہا: ہمارا سردار ڈس لیا گیا ہے ہم نے اس کی شفایابی کے لیے ہر طرح کی دوا دارو کرلی لیکن کوئی چیز اسے فائدہ نہیں دے رہی ہے، تو کیا تم میں سے کسی کے پاس جھاڑ پھونک قسم کی کوئی چیز ہے جو ہمارے (ساتھی کو شفاء دے) ؟ تو اس جماعت میں سے ایک شخص نے کہا: ہاں، میں جھاڑ پھونک کرتا ہوں، لیکن بھائی بات یہ ہے کہ ہم نے چاہا کہ تم ہمیں اپنا مہمان بنا لو لیکن تم نے ہمیں اپنا مہمان بنانے سے انکار کردیا، تو اب جب تک اس کا معاوضہ طے نہ کر دو میں جھاڑ پھونک کرنے والا نہیں، انہوں نے بکریوں کا ایک گلہ دینے کا وعدہ کیا تو وہ (صحابی) سردار کے پاس آئے اور سورة فاتحہ پڑھ کر تھوتھو کرتے رہے یہاں تک کہ وہ شفایاب ہوگیا، گویا وہ رسی کی گرہ سے آزاد ہوگیا، تو ان لوگوں نے جو اجرت ٹھہرائی تھی وہ پوری پوری دے دی، تو صحابہ نے کہا: لاؤ اسے تقسیم کرلیں، تو اس شخص نے جس نے منتر پڑھا تھا کہا: نہیں ابھی نہ کرو یہاں تک کہ ہم رسول اللہ کے پاس آئیں اور آپ سے پوچھ لیں تو وہ لوگ رسول اللہ کے پاس آئے اور آپ سے پورا واقعہ ذکر کیا، آپ نے ان سے پوچھا: تم نے کیسے جانا کہ یہ جھاڑ پھونک ہے؟ تم نے اچھا کیا، اپنے ساتھ تم میرا بھی ایک حصہ لگانا ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/ الإجارة ١٦ (٢٢٧٦)، الطب ٣٣ (٥٧٣٦)، صحیح مسلم/ السلام ٢٣ (٢٢٠١)، سنن الترمذی/ الطب ٢٠ (٢٠٦٣)، سنن ابن ماجہ/ التجارات ٧ (٢١٥٦)، (تحفة الأشراف: ٤٢٤٩)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٢، ٤٤) ویأتی ہذا الحدیث فی الطب (٣٩٠٠) (صحیح )
Top