مشکوٰۃ المصابیح - بیع سلم کا بیان ۔ - حدیث نمبر 3795
حدیث نمبر: 2786
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ذِي الْجَوْشَنِ رَجُلٍ مِنَ الضِّبَابِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَنْ فَرَغَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ بِابْنِ فَرَسٍ لِي، ‏‏‏‏‏‏يُقَالُ لَهَا الْقَرْحَاءُ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي قَدْ جِئْتُكَ بِابْنِ الْقَرْحَاءِ لِتَتَّخِذَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا حَاجَةَ لِي فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ شِئْتَ أَنْ أَقِيضَكَ بِهِ الْمُخْتَارَةَ مِنْ دُرُوعِ بَدْرٍ فَعَلْتُ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ مَا كُنْتُ أَقِيضُهُ الْيَوْمَ بِغُرَّةٍ قَالَ:‏‏‏‏ فَلَا حَاجَةَ لِي فِيهِ.
دشمن کے ملک میں ہتھیار جانے دینا
ذوالجوشن ابوشمر ضبابی ؓ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم کے اہل بدر سے فارغ ہونے کے بعد آپ کے پاس اپنے قرحاء نامی گھوڑے کا بچھڑا لے کر آیا، اور میں نے کہا: محمد! میں آپ کے پاس قرحا کا بچہ لے کر آیا ہوں تاکہ آپ اسے اپنے استعمال میں رکھیں، آپ نے فرمایا: مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے، البتہ اگر تم بدر کی زرہوں میں سے ایک زرہ اس کے بدلے میں لینا چاہو تو میں اسے لے لوں گا ، میں نے کہا: آج کے دن تو میں اس کے بدلے گھوڑا بھی نہ لوں گا، آپ نے فرمایا: تو پھر مجھے بھی اس کی حاجت نہیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ٣٥٤٥)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٤٨٤) (ابواسحاق اور ذی الجوشن کے درمیان سند میں انقطاع ہے) (ضعیف )
وضاحت: ١ ؎: ذی الجوشن اس وقت مسلمان نہ تھے کافروں کے ملک میں رہتے تھے اس کے باوجود آپ نے انہیں زرہ دینا منظور کیا اور مفت میں کسی مشرک کا تعاون گوارہ نہیں کیا۔
Top