مسند امام احمد - - حدیث نمبر 2446
حدیث نمبر: 2446
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ غَلَّابٍ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِيحَاجِبُ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏جَمِيعًا الْمَعْنَى عَنْ الْحَكَمِ بْنِ الْأَعْرَجِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ رِدَاءَهُ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ. فَسَأَلْتُهُ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ. فَقَالَ:‏‏‏‏ إِذَا رَأَيْتَ هِلَالَ الْمُحَرَّمِ فَاعْدُدْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا كَانَ يَوْمُ التَّاسِعِ فَأَصْبِحْ صَائِمًا. فَقُلْتُ:‏‏‏‏ كَذَا كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ كَذَلِكَ كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ.
اس بات کا بیان کہ عاشورہ نویں تاریخ کو ہے
حکم بن الاعرج کہتے ہیں کہ میں ابن عباس ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت وہ مسجد الحرام میں اپنی چادر کا تکیہ لگائے ہوئے تھے، میں نے عاشوراء کے روزے سے متعلق ان سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا: جب تم محرم کا چاند دیکھو تو گنتے رہو اور نویں تاریخ آنے پر روزہ رکھو، میں نے پوچھا: محمد بھی اسی طرح روزہ رکھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: (ہاں) محمد بھی اسی طرح روزہ رکھتے تھے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصیام ٢٠ (١١٣٣)، سنن الترمذی/الصوم ٥٠ (٧٥٤)، (تحفة الأشراف: ٥٤١٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٢٣٩، ٢٤٦، ٢٨٠، ٣٤٤، ٣٦٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: پچھلی حدیث میں ہے " آئندہ سال آیا نہیں کہ آپ وفات پا گئے " اور اس حدیث میں ہے، " محمد بھی اسی طرح (نو محرم کا) روزہ رکھتے تھے " بات صحیح یہی ہے کہ نو کے روزہ رکھنے کا آپ کو موقع نہیں ملا، لیکن ابن عباس ؓ نے اس بنا پر کہہ دیا کہ آپ نے آئندہ سے روزہ رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا، نیز قولا اس کا حکم بھی دیا تھا۔
Top