مسند امام احمد - حضرت ام سلمہ کی مرویات - حدیث نمبر 19159
حدیث نمبر: 2978
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ،‏‏‏‏أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي جُبَيْرُ بْنُ مُطْعِمٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ جَاءَ هُوَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ يُكَلِّمَانِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا قَسَمَ مِنَ الْخُمُسِ بَيْنَ بَنِي هَاشِمٍ وَبَنِي الْمُطَّلِبِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَسَمْتَ لِإِخْوَانِنَا بَنِي الْمُطَّلِبِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ تُعْطِنَا شَيْئًا وَقَرَابَتُنَا وَقَرَابَتُهُمْ مِنْكَ وَاحِدَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا بَنُو هَاشِمٍ وَبَنُو الْمُطَّلِبِ شَيْءٌ وَاحِدٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ جُبَيْرٌ:‏‏‏‏ وَلَمْ يَقْسِمْ لِبَنِي عَبْدِ شَمْسٍ وَلَا لِبَنِي نَوْفَلٍ مِنْ ذَلِكَ الْخُمُسِ كَمَا قَسَمَ لِبَنِي هَاشِمٍ وَ بَنِي الْمُطَّلِبِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَقْسِمُ الْخُمُسَ نَحْوَ قَسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ يُعْطِي قُرْبَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِيهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُعْطِيهِمْ مِنْهُ وَعُثْمَانُ بَعْدَهُ.
آپ خمس کہاں کہاں تقسیم کرتے اور کن کن قرابت داروں کو تقسیم فرماتے
سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ مجھے جبیر بن مطعم ؓ نے خبر دی کہ وہ اور عثمان بن عفان دونوں اس خمس کی تقسیم کے سلسلے میں گفتگو کرنے کے لیے رسول اللہ کے پاس آئے ١ ؎ جو آپ نے بنو ہاشم اور بنو مطلب کے درمیان تقسیم فرمایا تھا، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے ہمارے بھائیوں بنو مطلب کو حصہ دلایا اور ہم کو کچھ نہ دلایا جب کہ ہمارا اور ان کا آپ سے تعلق و رشتہ یکساں ہے، اس پر رسول اللہ نے فرمایا: بنو ہاشم اور بنو مطلب دونوں ایک ہی ہیں ٢ ؎ جبیر ؓ کہتے ہیں: آپ نے بنی عبد شمس اور بنی نوفل کو اس خمس میں سے کچھ نہیں دیا جیسے بنو ہاشم اور بنو مطلب کو دیا، ابوبکر ؓ ٣ ؎ بھی اپنی خلافت میں خمس کو اسی طرح تقسیم کرتے تھے جیسے رسول اللہ تقسیم فرماتے تھے مگر وہ رسول اللہ کے عزیزوں کو نہ دیتے تھے جب کہ نبی اکرم ان کو دیتے تھے، عمر بن خطاب ؓ اس میں سے ان کو دیتے تھے اور ان کے بعد عثمان بن عفان ؓ بھی ان کو دیتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الخمس ١٧ (٣١٤٠)، المناقب ٢ (٣٥٠٢)، المغازي ٣٩ (٤٢٢٩)، سنن النسائی/الفيء (٤١٤١)، سنن ابن ماجہ/الجھاد ٤٦ (٢٨٨١)، (تحفة الأشراف: ٣١٨٥)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٨١، ٨٣، ٨٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: کیونکہ ان دونوں کے خاندان والوں کو نہیں دیا تھا جب کہ ان سب کا اصل خاندان ایک تھا عبدمناف کے چار بیٹے تھے ایک ہاشم جن کی اولاد میں رسول اللہ تھے، دوسرے مطلب، تیسرے عبدشمس جن کی اولاد میں عثمان ؓ تھے، اور چو تھے نوفل جن کی اولاد میں جبیر بن مطعم ؓ تھے۔ ٢ ؎: یعنی ہمیشہ ایک دوسرے کی مدد کرتے رہے اسی لئے کفار نے جب مقاطعہ کا عہد نامہ لکھا تو انہوں نے اس میں بنو ہاشم اور بنو مطلب دونوں کو شریک کیا۔ ٣ ؎: ابوبکر ؓ نے اس وجہ سے نہیں دیا کہ وہ اس وقت غنی اور مالدار رہے ہوں گے، اور دوسرے لوگ ان سے زیادہ ضرورت مند رہے ہوں گے، جیسا کہ دوسری روایت میں علی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے انہیں ایک حصہ خمس میں سے دیدیا تھا، جب عمر ؓ نے انہیں حصہ دینے کے لئے بلایا تو انہوں نے نہیں لیا اور کہا کہ ہم غنی ہیں۔
Top