مسند امام احمد - وہ حدیثیں جو حضرت عبدالرحمن بن اسود (رض) نے ان سے نقل کی ہیں۔ - حدیث نمبر 4015
حدیث نمبر: 108
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ يُونُسَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ زِيَادٍ الْمُؤَذِّنُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سُئِلَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنِ الْوُضُوءِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ سُئِلَ عَنِ الْوُضُوءِ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَا بِمَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأُتِيَ بِمِيضَأَةٍ فَأَصْغَى عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَدْخَلَهَا فِي الْمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَتَمَضْمَضَ ثَلَاثًا وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثًا وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا وَغَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَأَخَذَ مَاءً فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ فَغَسَلَ بُطُونَهُمَا وَظُهُورَهُمَا مَرَّةً وَاحِدَةً ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَيْنَ السَّائِلُونَ عَنِ الْوُضُوءِ ؟ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ أَحَادِيثُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الصِّحَاحُ كُلُّهَا تَدُلُّ عَلَى مَسْحِ الرَّأْسِ أَنَّهُ مَرَّةٌ فَإِنَّهُمْ ذَكَرُوا الْوُضُوءَ ثَلَاثًا وَقَالُوا فِيهَا:‏‏‏‏ وَمَسَحَ رَأْسَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَذْكُرُوا عَدَدًا كَمَا ذَكَرُوا فِي غَيْرِهِ.
نبی ﷺ کی وضو کی کیفیت کا بیان
عثمان بن عبدالرحمٰن تیمی کہتے ہیں کہ ابن ابی ملیکہ سے وضو کے متعلق پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: میں نے عثمان بن عفان ؓ کو دیکھا کہ آپ سے وضو کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ نے پانی منگایا، پانی کا لوٹا لایا گیا، آپ نے اسے اپنے داہنے ہاتھ پر انڈیلا (اور اس سے اپنا ہاتھ دھویا) پھر ہاتھ کو پانی میں داخل کیا، تین بار کلی کی، تین بار ناک میں پانی ڈالا، تین بار منہ دھویا، پھر اپنا داہنا ہاتھ تین بار دھویا، تین بار اپنا بایاں ہاتھ دھویا، پھر پانی میں اپنا ہاتھ داخل کیا اور پانی لے کر اپنے سر کا اور اپنے دونوں کانوں کے اندر اور باہر کا ایک ایک بار مسح کیا، پھر اپنے دونوں پیر دھوئے پھر کہا: وضو سے متعلق سوال کرنے والے کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عثمان بن عفان ؓ سے وضو کے باب میں جو صحیح حدیثیں مروی ہیں، وہ سب اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ سر کا مسح ایک ہی بار ہے کیونکہ ناقلین حدیث نے ہر عضو کو تین بار دھونے کا ذکر کیا ہے اور سر کے مسح کا ذکر مطلقاً کیا ہے اس کی کوئی تعداد ذکر نہیں کی جیسا کہ ان لوگوں نے اور چیزوں میں ذکر کی ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ٩٨٢٠) (حسن صحیح )
Top