مشکوٰۃ المصابیح - حرم مدینہ کا بیان - حدیث نمبر 2802
حدیث نمبر: 4450
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يُونُسُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ مِمَّنْ يَتَّبِعُ الْعِلْمَ وَيَعِيهِ ثُمَّ اتَّفَقَا، ‏‏‏‏‏‏وَنَحْنُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، ‏‏‏‏‏‏فَحَدَّثَنَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا حَدِيثُ مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ أَتَمُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ زَنَى رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ، ‏‏‏‏‏‏وَامْرَأَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ:‏‏‏‏ اذْهَبُوا بِنَا إِلَى هَذَا النَّبِيِّ فَإِنَّهُ نَبِيٌّ بُعِثَ بِالتَّخْفِيفِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَفْتَانَا بِفُتْيَا دُونَ الرَّجْمِ قَبِلْنَاهَا وَاحْتَجَجْنَا بِهَا عِنْدَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قُلْنَا:‏‏‏‏ فُتْيَا نَبِيٍّ مِنْ أَنْبِيَائِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي أَصْحَابِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا أَبَا الْقَاسِمِ مَا تَرَى فِي رَجُلٍ وَامْرَأَةٍ زَنَيَا ؟ فَلَمْ يُكَلِّمْهُمْ كَلِمَةً حَتَّى أَتَى بَيْتَ مِدْرَاسِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ عَلَى الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ عَلَى مَنْ زَنَى إِذَا أَحْصَنَ ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ يُحَمَّمُ وَيُجَبَّهُ وَيُجْلَدُ وَالتَّجْبِيهُ أَنْ يُحْمَلَ الزَّانِيَانِ عَلَى حِمَارٍ وَتُقَابَلُ أَقْفِيَتُهُمَا وَيُطَافُ بِهِمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَسَكَتَ شَابٌّ مِنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا رَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَكَتَ أَلَظَّ بِهِ النِّشْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِذْ نَشَدْتَنَا فَإِنَّا نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ الرَّجْمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَمَا أَوَّلُ مَا ارْتَخَصْتُمْ أَمْرَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ زَنَى ذُو قَرَابَةٍ مِنْ مَلِكٍ مِنْ مُلُوكِنَا فَأَخَّرَ عَنْهُ الرَّجْمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ زَنَى رَجُلٌ فِي أُسْرَةٍ مِنَ النَّاسِ فَأَرَادَ رَجْمَهُ فَحَالَ قَوْمُهُ دُونَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالُوا:‏‏‏‏ لَا يُرْجَمُ صَاحِبُنَا حَتَّى تَجِيءَ بِصَاحِبِكَ فَتَرْجُمَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَاصْطَلَحُوا عَلَى هَذِهِ الْعُقُوبَةِ بَيْنَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَإِنِّي أَحْكُمُ بِمَا فِي التَّوْرَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ فَبَلَغَنَا أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِيهِمْ إِنَّا أَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا سورة المائدة آية 44، ‏‏‏‏‏‏كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ.
یہودیوں کو رجم کرنے کا بیان
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ یہود کے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا تو ان میں سے بعض بعض سے کہنے لگے: ہم سب اس نبی کے پاس چلیں کیونکہ وہ تخفیف و آسانی کے لیے بھیجا گیا ہے، اگر اس نے رجم کے علاوہ کوئی اور فتویٰ دیا تو ہم اسے مان لیں گے، اور اسے اللہ کے سامنے دلیل بنائیں گے، ہم کہیں گے کہ یہ تیرے نبیوں میں سے ایک نبی کا فتویٰ ہے، چناچہ وہ نبی اکرم کے پاس آئے، آپ مسجد نبوی میں اپنے صحابہ میں بیٹھے ہوئے تھے، اور پوچھنے لگے: آپ اس مرد اور عورت کے متعلق کیا کہتے ہیں جس نے زنا کیا ہو؟ آپ نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا جب تک کہ آپ ان کے مدرسہ میں نہیں آگئے، پھر مدرسہ کے دروازے پر کھڑے ہو کر آپ نے فرمایا: میں تم سے اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس نے موسیٰ پر تورات نازل کی ہے بتاؤ تم تورات میں اس شخص کا کیا حکم پاتے ہو جو شادی شدہ ہو کر زنا کرے؟ لوگوں نے کہا: اس کا منہ کالا کیا جائے گا، اسے گدھے پر بٹھا کر پھرایا جائے گا، اور کوڑے لگائے جائیں گے ( تَجبیہ یہ ہے کہ مرد اور عورت کو گدھے پر اس طرح سوار کیا جائے کہ ان کی گدی ایک دوسرے کے مقابل میں ہو، اور انہیں پھرایا جائے) ان میں کا ایک نوجوان چپ رہا، تو جب نبی اکرم نے اس کو خاموش دیکھا تو اس سے سخت قسم دلا کر پوچھا، تو اس نے اللہ کا نام لے کر کہا: جب آپ نے ہمیں قسم دلائی ہے تو صحیح یہی ہے کہ تورات میں ایسے شخص کا حکم رجم ہے، یہ سن کر نبی اکرم نے فرمایا: پھر کب سے تم لوگوں نے اللہ کے اس حکم کو چھوڑ رکھا ہے؟ تو اس نے بتایا: ہمارے بادشاہوں میں ایک بادشاہ کے کسی رشتہ دار نے زنا کیا تو اس نے اسے رجم نہیں کیا، پھر ایک عام شخص نے زنا کیا، تو بادشاہ نے اسے رجم کرنا چاہا تو اس کی قوم کے لوگ آڑے آگئے، اور کہنے لگے: ہمارے آدمی کو اس وقت تک رجم نہیں کیا جاسکتا جب تک کہ آپ اپنے آدمی کو لا کر رجم نہ کردیں، چناچہ اس سزا پر لوگوں نے آپس میں مصالحت کرلی تو نبی اکرم نے فرمایا: میں تو وہی فیصلہ کروں گا جو تورات میں ہے چناچہ آپ نے ان دونوں کو رجم کرنے کا حکم دیا تو انہیں رجم کردیا گیا۔ زہری کہتے ہیں: ہمیں یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ آیت کریمہ إنا أنزلنا التوراة فيها هدى ونور يحكم بها النبيون الذين أسلموا ہم نے تورات نازل کیا جس میں ہدایت اور نور ہے اللہ کے ماننے والے انبیاء کرام اسی سے فیصلہ کرتے تھے (المائدہ: ٤٤) انہیں کے بارے میں اتری ہے، اور نبی اکرم بھی انہیں میں سے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، انظر حدیث (٤٨٨) (تحفة الأشراف: ١٥٤٩٢) (ضعیف) (سند میں مبہم راوی ہے )
Top