مسند امام احمد - حضرت یونس بن شداد رضی اللہ عن کی حدیث - حدیث نمبر 20504
حدیث نمبر: 453
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَنَزَلَ فِي عُلْوِ الْمَدِينَةِ فِي حَيٍّ يُقَالُ لَهُمْ:‏‏‏‏ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقَامَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى بَنِي النَّجَّارِ فَجَاءُوا مُتَقَلِّدِينَ سُيُوفَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَنَسٌ:‏‏‏‏ فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو بَكْرٍ رِدْفُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَلَأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ حَتَّى أَلْقَى بِفِنَاءِ أَبِي أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ وَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهُ أَمَرَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلَ إِلَى بَنِي النَّجَّارِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا بَنِي النَّجَّارِ، ‏‏‏‏‏‏ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَنَسٌ:‏‏‏‏ وَكَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ لَكُمْ كَانَتْ فِيهِ قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ وَكَانَتْ فِيهِ خِرَبٌ وَكَانَ فِيهِ نَخْلٌ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَنُبِشَتْ، ‏‏‏‏‏‏وَبِالْخِرَبِ فَسُوِّيَتْ، ‏‏‏‏‏‏وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ، ‏‏‏‏‏‏فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ حِجَارَةً، ‏‏‏‏‏‏وَجَعَلُوا يَنْقُلُونَ الصَّخْرَ وَهُمْ يَرْتَجِزُونَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ وَهُوَ يَقُولُ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الْآخِرَهْ، ‏‏‏‏‏‏فَانْصُرِ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ.
مسجد بنانے کا بیان
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ مدینہ تشریف لائے تو آپ شہر کے بالائی حصہ میں ایک محلہ میں اترے، جسے بنی عمرو بن عوف کا محلہ کہا جاتا تھا، وہاں آپ چودہ دن تک قیام پذیر رہے، پھر آپ نے بنو نجار کے لوگوں کو بلوایا تو وہ اپنی تلواریں لٹکائے آئے، انس ؓ کہتے ہیں: گویا میں اس وقت رسول اللہ کو دیکھ رہا ہوں، آپ اپنی اونٹنی پر سوار ہیں اور ابوبکر ؓ آپ کے پیچھے سوار ہیں، اور بنو نجار کے لوگ آپ کے اردگرد ہیں یہاں تک کہ آپ ابوایوب ؓ کے مکان کے صحن میں اترے، جس جگہ نماز کا وقت آجاتا آپ نماز پڑھ لیتے تھے، بکریوں کے باڑے میں بھی نماز پڑھ لیتے، پھر آپ نے مسجد بنانے کا حکم فرمایا اور بنو نجار کے لوگوں کو بلوایا، (وہ آئے) تو آپ نے ان سے فرمایا: اے بنو نجار! تم مجھ سے اپنے اس باغ کی قیمت لے لو ، انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہم اس کی قیمت اللہ ہی سے چاہتے ہیں۔ انس ؓ کہتے ہیں: اس باغ میں جو چیزیں تھیں وہ میں تمہیں بتاتا ہوں: اس میں مشرکوں کی قبریں تھیں، ویران جگہیں، کھنڈرات اور کھجور کے درخت تھے، آپ نے حکم فرمایا، مشرکوں کی قبریں کھود کر پھینک دی گئیں، ویران جگہیں اور کھنڈر ہموار کردیئے گئے، کھجور کے درخت کاٹ ڈالے گئے، ان کی لکڑیاں مسجد کے قبلے کی طرف قطار سے لگا دی گئیں اور اس کے دروازے کی چوکھٹ کے دونوں بازو پتھروں سے بنائے گئے، لوگ پتھر اٹھاتے جاتے تھے اور اشعار پڑھتے جاتے تھے، آپ بھی ان کے ساتھ تھے اور فرماتے تھے: اللهم لا خير إلا خير الآخره فانصر الأنصار والمهاجره اے اللہ! بھلائی تو دراصل آخرت کی بھلائی ہے تو تو انصار و مہاجرین کی مدد فرما۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ٤٨ (٤٢٨)، و فضائل المدینة ١ (١٨٦٨)، و فضائل الأنصار ٤٦ (٣٩٠٦)، صحیح مسلم/المساجد ١ (٥٢٤)، سنن النسائی/المساجد ١٢ (٧٠٣)، سنن ابن ماجہ/المساجد ٣ (٧٤٢)، (تحفة الأشراف: ١٦٩١)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة ١٤٢ (٣٥٠)، مسند احمد (٣/١١٨، ١٢٣، ٢١٢، ٢٤٤) (صحیح )
Top