مسند امام احمد - حضرت عبداللہ بن زمعہ کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 6264
حدیث نمبر: 1849
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ الْحَارِثُ خَلِيفَةَ عُثْمَانَ عَلَى الطَّائِفِ فَصَنَعَ لِعُثْمَانَ طَعَامًا فِيهِ مِنَ الْحَجَلِ وَالْيَعَاقِيبِ وَلَحْمِ الْوَحْشِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَبَعَثَ إِلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَهُ الرَّسُولُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْبِطُ لِأَبَاعِرَ لَهُ فَجَاءَهُ وَهُوَ يَنْفُضُ الْخَبَطَ عَنْ يَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا لَهُ:‏‏‏‏ كُلْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَطْعِمُوهُ قَوْمًا حَلَالًا فَإِنَّا حُرُمٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ أَنْشُدُ اللَّهَ مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ أَشْجَعَ، ‏‏‏‏‏‏أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْدَى إِلَيْهِ رَجُلٌ حِمَارَ وَحْشٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ فَأَبَى أَنْ يَأْكُلَهُ ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ نَعَمْ.
محرم کے لئے شکار کا گوشت کھانا جائز ہے یا نہیں
عبداللہ بن حارث سے روایت ہے (حارث طائف میں عثمان ؓ کے خلیفہ تھے) وہ کہتے ہیں حارث نے عثمان ؓ کے لیے کھانا تیار کیا، اس میں چکور ١ ؎، نر چکور اور نیل گائے کا گوشت تھا، وہ کہتے ہیں: انہوں نے علی ؓ کو بلا بھیجا چناچہ قاصد ان کے پاس آیا تو دیکھا کہ وہ اپنے اونٹوں کے لیے چارہ تیار کر رہے ہیں، اور اپنے ہاتھ سے چارا جھاڑ رہے تھے جب وہ آئے تو لوگوں نے ان سے کہا: کھاؤ، تو وہ کہنے لگے: لوگوں کو کھلاؤ جو حلال ہوں (احرام نہ باندھے ہوں) میں تو محرم ہوں تو انہوں نے کہا: میں قبیلہ اشجع کے ان لوگوں سے جو اس وقت یہاں موجود ہیں قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ کے پاس ایک شخص نے نیل گائے کا پاؤں ہدیہ بھیجا تو آپ نے کھانے سے انکار کیا کیونکہ آپ حالت احرام میں تھے؟ لوگوں نے کہا: ہاں ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف: ١٠١٦٥)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/١٠٠، ١٠٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: تیتر کے قسم کا ایک پہاڑی خوبصورت و خوش آواز پرندہ ہے، یہ چاندنی رات میں خوب چہچہاتا ہے اس لئے اسے چاند کا عاشق کہتے ہیں۔ ٢ ؎: محرم کے لئے خشکی کا شکار کرنا یا کھانا دونوں ممنوع ہے، اسی طرح اگر کسی غیر محرم آدمی نے خشکی کا شکار خاص کر محرم کے لئے کیا ہو تو بھی محرم کو اس کا کھانا ممنوع ہے، البتہ اگر حلال آدمی نے شکار اپنے لئے کیا ہو اور کسی محرم نے اس میں اشارہ کنایہ تک سے بھی تعاون نہیں کیا ہو، پھر اس میں سے کسی محرم کو ہدیہ پیش کیا ہو تو ایسے شکار کا کھانا جائز ہے، اس باب میں جتنی بھی روایات آئی ہیں ان سب کا یہی خلاصہ ہے، اور اس لحاظ سے ان میں کوئی تعارض نہیں ہے۔
Top