سنن ابو داؤد - - حدیث نمبر 1577
حدیث نمبر: 1129
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ بْنِ أَبِي الْخُوَارِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ نَافِعَ بْنَ جُبَيْرٍ أَرْسَلَهُ إِلَى السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ابْنَ أُخْتِ نَمِرٍ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ رَأَى مِنْهُ مُعَاوِيَةُ فِي الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ صَلَّيْتُ مَعَهُ الْجُمُعَةَ فِي الْمَقْصُورَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا سَلَّمْتُ قُمْتُ فِي مَقَامِي فَصَلَّيْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا دَخَلَ أَرْسَلَ إِلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا تَعُدْ لِمَا صَنَعْتَ إِذَا صَلَّيْتَ الْجُمُعَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا تَصِلْهَا بِصَلَاةٍ حَتَّى تَكَلَّمَ أَوْ تَخْرُجَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَأَمَرَ بِذَلِكَ أَنْ لَا تُوصَلَ صَلَاةٌ بِصَلَاةٍ حَتَّى يَتَكَلَّمَ أَوْ يَخْرُجَ.
جمعہ کے بعد نفل نماز پڑھنے کا بیان
ابن جریج کہتے ہیں کہ مجھے عمر بن عطاء بن ابی الخوار نے خبر دی ہے کہ نافع بن جبیر نے انہیں ایک چیز کے متعلق، جسے معاویہ بن ابی سفیان ؓ نے نماز میں انہیں کرتے ہوئے دیکھا تھا، سائب بن یزید کے پاس مسئلہ پوچھنے کے لیے بھیجا، تو انہوں نے بتایا کہ میں نے معاویہ کے ساتھ مسجد کے کمرہ میں نماز جمعہ ادا کی، جب میں نے سلام پھیرا تو اپنی اسی جگہ پر اٹھ کر پھر نماز پڑھی تو جب وہ گھر تشریف لائے تو مجھے بلوایا اور کہا: جو تم نے کیا ہے، اسے پھر دوبارہ نہ کرنا، جب تم جمعہ پڑھ چکو تو اس کے ساتھ دوسری نماز نہ ملاؤ، جب تک کہ بات نہ کرلو یا نکل نہ جاؤ، کیونکہ نبی اکرم نے اسی کا حکم دیا ہے کہ کوئی نماز کسی نماز سے ملائی نہ جائے جب تک کہ بات نہ کرلی جائے یا باہر نکل نہ لیا جائے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجمعة ١٨ (٨٨٣)، (تحفة الأشراف: ١١٤١٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٩٥، ٩٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس سے معلوم ہوا کہ جمعہ کے بعد سنت گھر آ کر پڑھی جائے، اگر مسجد میں پڑھی جائے تو دوسری جگہ ہٹ کر پڑھے، یا درمیان میں کسی سے کچھ باتیں کرلے، یا کوئی بھی ایسی صورت اختیار کرے جس سے لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ فرض اور سنت میں فرق و امتیاز ہوگیا ہے۔
Top