صحیح مسلم - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 892
حدیث نمبر: 1146
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلَ رَجُلٌ ابْنَ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ أَشَهِدْتَ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَوْلَا مَنْزِلَتِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ مِنَ الصِّغَرِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِفَصَلَّى، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلَا إِقَامَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ أَمَرَ بِالصَّدَقَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَجَعَلَ النِّسَاءُ يُشِرْنَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَمَرَ بِلَالًا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَاهُنَّ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عید کی نماز کے لئے اذان نہیں ہے
عبدالرحمٰن بن عابس کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عباس ؓ سے پوچھا: کیا آپ رسول اللہ کے ساتھ نماز عید میں حاضر رہے ہیں؟ آپ نے کہا: ہاں اور اگر رسول اللہ کے نزدیک میری قدر و منزلت نہ ہوتی تو میں کمسنی کی وجہ سے آپ کے ساتھ حاضر نہ ہو پاتا ١ ؎، رسول اللہ اس نشان کے پاس تشریف لائے جو کثیر بن صلت کے گھر کے پاس تھا تو آپ نے نماز پڑھی، پھر خطبہ دیا اور اذان اور اقامت کا انہوں نے ذکر نہیں کیا، پھر آپ نے ہمیں صدقے کا حکم دیا، تو عورتیں اپنے کانوں اور گلوں (یعنی بالیوں اور ہاروں) کی طرف اشارے کرنے لگیں، وہ کہتے ہیں: تو آپ نے بلال ؓ کو حکم دیا چناچہ وہ ان کے پاس آئے پھر (صدقہ لے کر) نبی اکرم کے پاس واپس لوٹ آئے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان ١٦١ (٨٦٣)، العیدین ١٦ (٩٧٥)، ٨١ (٩٧٧)، النکاح ١٢٥ (٥٢٤٩)، الاعتصام ١٢٥ (٥٢٤٩)، سنن النسائی/العیدین ١٨ (١٥٧٦)، (تحفة الأشراف: ٥٨١٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مطلب یہ ہے کہ مجھے رسول اللہ سے قرابت کا شرف حاصل تھا اس لئے مجھے آپ کے ساتھ کھڑے ہونے کا موقع ملا ورنہ میری کمسنی کی وجہ سے لوگ مجھے آپ کے ساتھ کھڑا نہ ہونے دیتے۔
Top