Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (6184 - 6254)
Select Hadith
6184
6185
6186
6187
6188
6189
6190
6191
6192
6193
6194
6195
6196
6197
6198
6199
6200
6201
6202
6203
6204
6205
6206
6207
6208
6209
6210
6211
6212
6213
6214
6215
6216
6217
6218
6219
6220
6221
6222
6223
6224
6225
6226
6227
6228
6229
6230
6231
6232
6233
6234
6235
6236
6237
6238
6239
6240
6241
6242
6243
6244
6245
6246
6247
6248
6249
6250
6251
6252
6253
6254
سنن ابو داؤد - - حدیث نمبر 2863
عبد الرحمن بن عوف زہری
حضرت عبدالرحمن بن عوف زہری، زہرہ بن کلاب کی اولاد سے ہیں، کلاب بن مرہ پر ان کا اور آنحضرت ﷺ کا سلسلہ نسب ا کی ہوجاتا ہے۔ دور جاہلیت میں ان کا نام عبد الکعبہ تھا، ان کی ولادت واقعہ فیل کے دس سال بعد ہوئی ابتداء اسلام ہی میں انہوں نے حضرت ابوبکر صدیق کے ہاتھ پر اسلام قبول کرلیا تھا، ان کی والدہ بھی مسلمان ہوگئی تھیں، حبشہ کی طرف انہوں نے دوہجرتیں کیں، جنگ بدر میں شریک ہوئے اور دوسرے تمام غزوات میں بھی آنحضرت ﷺ کے دوش بدوش رہے، جنگ احد میں کے دن میدان کار زار میں پوری ثابت قدمی کے ساتھ ڈٹے رہنے والوں میں عبدالرحمن بن عوف بھی تھے، اس دن انہوں نے بیس سے زیادہ زخم کھائے تھے۔ ایک سفر میں آنحضرت ﷺ نے ان کے پیچھے نماز ادا کی تھی۔ حضرت عبدالرحمن بن عوف غزوہ تبوک میں نہیں جاسکتے تھے اور اس کی تلافی انہوں نے اس طرح کی تھی کہ چار ہزار دینار اللہ کی راہ میں صدقہ کئے، پھر چالیس ہزار دینار اور اللہ کی راہ میں خرچ کئے، پانچ سو گھوڑے مجاہدین اسلام کے لئے پیش کئے اور اسی طرح پانچ سو اونٹ دئیے، آنحضرت ﷺ کے وصال کے بعد ازواج مطہرات کی خبر گیری اور ان کے اخراجات زندگی کا تکفل حضرت عبدالرحمن نے اپنے ذمہ لیا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ حضرت عبدالرحمن کو اللہ تعالیٰ نے بہت زیادہ مال و دولت سے نوازا تھا اور فی سبیل اللہ خرچ کرنے کا حوصلہ بھی اتنا ہی زیادہ ان کو عطا کیا تھا، تجارت ان کا پیشہ تھا اور ان کا بیشتر مال وزر تجارت ہی سے ان کو حاصل ہوا تھا، منقول ہے کہ یہ جب ہجرت کرکے مدینہ آئے تھے تو بالکل مفلس وقلاش تھے اور پھر اس پاک شہر میں ان کو خیر و برکت حاصل ہونی شروع ہوئی تو اللہ نے وہم و گمان سے زیادہ ان کو نوازا بیان کیا جاتا ہے کہ جب ان کا انتقال ہوا تو ان کے چار بیویاں تھیں اور ان کو ترکہ کے آٹھویں حصہ کے چوتھائی پر مصالحت کرنی پڑی اور اس صورت میں بھی ان کے حصہ میں اسی ہزار درہم یا دینار آئے۔ حضرت عبدالرحمن کی میراث ایک ہزار ساٹھ آدمیوں کے درمیان تقسیم ہوئی اور ہر ایک کو اسی اسی ہزار درہم ملے۔ یہ منقول ہے کہ انہوں نے اپنی میراث میں سے ہر بدری صحابی کو چار چار سو دینار دینے کی وصیت کی تھی جو پوری کی گئی۔ روایت ہے کہ ایک دن ام المؤمنین حضرت عائشہ نے حضرت عبدالرحمن ؓ بیان کیا کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے سنا میں نے عبدالرحمن کو بہشت میں جاتے ہوئے دیکھا اور وہ بہشت میں اسی طرح گھس رہے تھے جیسے کوئی بچہ سرین یا ہاتھ پاؤں کے بل چلتا ہے، جس دن حضرت عائشہ نے عبدالرحمن کو یہ حدیث سنائی اسی دن ان کا ایک تجارتی قافلہ سات سو اونٹوں پر مال لادے ہوئے ملک شام سے چل کر مدینہ پہنچا تھا، انہوں نے اپنے بارے میں دخول جنت کی یہ بشارت سن کر شکرانہ میں وہ تمام لدے پھندے اونٹ مع ان کو پالانوں اور جھولوں کے اللہ کی راہ میں صدقہ کردئیے روایت ہے کہ وفات کے وقت حضرت عبدالرحمن بےہوش ہوگئے تھے جب کچھ دیر کے لئے ہوش میں آئے تو بولے ابھی میرے پاس دو فرشتے آئے تھے جو بڑے سخت اور درشت خومعلوم ہوتے تھے انہوں نے میری طرف اشارہ کرکے آپس میں کہا کہ ہم اس شخص کو حاکم امین عزیز کے حضور لے جا رہے ہیں، اتنے میں دو فرشتے آگئے اور ان دونوں نے پہلے فرشتوں سے پوچھا کہ اس شخص کو کہاں لے جا رہے ہو؟ وہ دونوں بولے! حاکم امین عزیز کے حضور۔ نو وارد فرشتوں نے کہا یہ تو وہ شخص ہے جس میں سعادت ونیک بختی نے اسی وقت گھر کرلیا تھا جب یہ ماں کے پیٹ میں تھا، حضرت عبدالرحمن کی علمی حیثیت بھی بہت بلند تھی، فقہی تبحر اور دینی احکام و مسائل پر عبور رکھنے کے سبب صحابہ میں نہایت ممتاز درجہ رکھتے تھے، چناچہ حضرت ابوبکر حضرت عمر اور حضرت عثمان تینوں کے عہد خلافت میں فتوی دینے کی بڑی ذمہ داری انہی کے سپرد تھی۔ حضرت عبدالرحمن کی رنگت سرخ سفید تھی، قد دراز تھا، چہرہ چھوٹا تھا اور پاؤں کو تیر لگنے سے جو نقصان پہنچا تھا اس کے سبب لنگڑے ہوگئے تھے ان کی وفات حضرت عثمان کے عہد خلافت میں ہوئی،
Top