مسند امام احمد - حضرت بیاضی (رض) کی حدیث - حدیث نمبر 110
حدیث نمبر: 305
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِكْرِمَةِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ اسْتُحِيضَتْ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَنْتَظِرَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ رَأَتْ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ تَوَضَّأَتْ وَصَلَّتْ.
مستحاضہ کو ہر نماز کے وقت وضو کرنا ضروری نہیں مگر یہ کہ جب کوئی حدث لاحق ہو
عکرمہ کہتے ہیں کہ ام حبیبہ بنت جحش ؓ کو استحاضہ ہوگیا تو نبی اکرم نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے ایام حیض (کے ختم ہونے) کا انتظار کریں پھر غسل کریں اور نماز پڑھیں، پھر اگر اس میں سے کچھ ١ ؎ انہیں محسوس ہو تو وضو کرلیں اور نماز پڑھیں۔
تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: ٢٨٧، (تحفة الأشراف: ١٥٨٢١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس سے مراد حدث ہے نہ کہ مستحاضہ سے خارج ہونے والا خون، اس لئے کہ استحاضہ کے خون سے وضو واجب نہیں ہوتا کیونکہ یہ خون بند ہی نہیں ہوتا ہے برابر جاری رہتا ہے اور اگر اس سے خون مراد لیا جائے تو جملہ شرطیہ کا کوئی مفہوم ہی نہیں رہ جاتا ہے کیونکہ مستحاضہ تو برابر خون دیکھتی ہے یہ اس سے بند ہی نہیں ہوتا ہے اسی وضاحت سے یہ حدیث باب کے مطابق ہوسکتی ہے۔
Top