سنن ابو داؤد - - حدیث نمبر 3274
حدیث نمبر: 321
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ الضَّرِيرُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شَقِيقٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ جَالِسًا بَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي مُوسَى، فَقَالَ أَبُو مُوسَى:‏‏‏‏ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا أَجْنَبَ فَلَمْ يَجِدِ الْمَاءَ شَهْرًا، ‏‏‏‏‏‏أَمَا كَانَ يَتَيَمَّمُ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ لَمْ يَجِدِ الْمَاءَ شَهْرًا ؟ فَقَالَ أَبُو مُوسَى:‏‏‏‏ فَكَيْفَ تَصْنَعُونَ بِهَذِهِ الْآيَةِ الَّتِي فِي سُورَةِ الْمَائِدَةِ:‏‏‏‏ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا سورة المائدة آية 6 ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ لَوْ رُخِّصَ لَهُمْ فِي هَذَا لَأَوْشَكُوا إِذَا بَرَدَ عَلَيْهِمُ الْمَاءُ أَنْ يَتَيَمَّمُوا بِالصَّعِيدِ. فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى:‏‏‏‏ وَإِنَّمَا كَرِهْتُمْ هَذَا لِهَذَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ. فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى:‏‏‏‏ أَلَمْ تَسْمَعْ قَوْلَعَمَّار لِعُمَرَ:‏‏‏‏ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدَ الْمَاءَ فَتَمَرَّغْتُ فِي الصَّعِيدِ كَمَا تَتَمَرَّغُ الدَّابَّةُ ثُمَّ، ‏‏‏‏‏‏أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَصْنَعَ هَكَذَا:‏‏‏‏ فَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى الْأَرْضِ فَنَفَضَهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ضَرَبَ بِشِمَالِهِ عَلَى يَمِينِهِ وَبِيَمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ عَلَى الْكَفَّيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ أَفَلَمْ تَرَ عُمَرَ لَمْ يَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ.
تیمم کا بیان
ابو وائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود اور ابوموسیٰ اشعری ؓ کے درمیان بیٹھا ہوا تھا کہ ابوموسیٰ ؓ نے کہا: ابوعبدالرحمٰن! (یہ عبداللہ بن مسعود کی کنیت ہے) اس مسئلے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ اگر کوئی شخص جنبی ہوجائے اور ایک مہینے تک پانی نہ پائے تو کیا وہ تیمم کرتا رہے؟ عبداللہ بن مسعود نے کہا: تیمم نہ کرے، اگرچہ ایک مہینہ تک پانی نہ ملے۔ ابوموسیٰ ؓ نے کہا: پھر آپ سورة المائدہ کی اس آیت: فلم تجدوا ماء فتيمموا صعيدا طيبا پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو کے متعلق کیا کہتے ہیں؟ تو عبداللہ بن مسعود نے کہا: اگر تیمم کی رخصت دی جائے تو قریب ہے کہ جب پانی ٹھنڈا ہو تو لوگ مٹی سے تیمم کرنے لگیں۔ اس پر ابوموسیٰ ؓ نے ان سے کہا: آپ نے اسی وجہ سے اسے ناپسند کیا ہے؟ ابن مسعود ؓ نے کہا: ہاں، تو ابوموسیٰ ؓ نے ان سے کہا: کیا آپ نے عمار ؓ کی بات (جو انہوں نے عمر ؓ سے کہی) نہیں سنی کہ رسول اللہ نے مجھے کسی ضرورت کے لیے بھیجا تو میں جنبی ہوگیا اور مجھے پانی نہیں ملا تو میں مٹی (زمین) پر لوٹا جیسے جانور لوٹتا ہے، پھر میں نبی اکرم کے پاس آیا اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: تمہیں تو بس اس طرح کرلینا کافی تھا ، اور آپ نے اپنا ہاتھ زمین پر مارا، پھر اسے جھاڑا، پھر اپنے بائیں سے اپنی دائیں ہتھیلی پر اور دائیں سے بائیں ہتھیلی پر مارا، پھر اپنے چہرے کا مسح کیا، تو عبداللہ ؓ نے ان سے کہا: کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ عمر ؓ، عمار ؓ کی اس بات سے مطمئن نہیں ہوئے؟!۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/التیمم ٧ (٣٤٥، ٣٤٦)، ٨ (٣٤٧)، صحیح مسلم/الحیض ٢٨ (٣٦٨)، سنن الترمذی/الطہارة ١١٠ (١٤٤ مختصراً )، سنن النسائی/الطھارة ٢٠٣ (٣٢١)، (تحفة الأشراف: ١٠٣٦٠)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٢٦٤) (صحیح )
Top