صحیح مسلم - صلہ رحمی کا بیان - حدیث نمبر 6656
حدیث نمبر: 4306
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَامُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ يَنْزِلُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي بِغَائِطٍ يُسَمُّونَهُ الْبَصْرَةَ عِنْدَ نَهْرٍ يُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ دِجْلَةُ يَكُونُ عَلَيْهِ جِسْرٌ يَكْثُرُ أَهْلُهَا وَتَكُونُ مِنْ أَمْصَارِ الْمُهَاجِرِينَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ يَحْيَى:‏‏‏‏ قَالَ أَبُو مَعْمَرٍ:‏‏‏‏ وَتَكُونُ مِنْ أَمْصَارِ الْمُسْلِمِينَ فَإِذَا كَانَ فِي آخِرِ الزَّمَانِ جَاءَ بَنُو قَنْطُورَاءَ عِرَاضُ الْوُجُوهِ صِغَارُ الْأَعْيُنِ حَتَّى يَنْزِلُوا عَلَى شَطِّ النَّهْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَتَفَرَّقُ أَهْلُهَا ثَلَاثَ فِرَقٍ فِرْقَةٌ يَأْخُذُونَ أَذْنَابَ الْبَقَرِ وَالْبَرِّيَّةِ وَهَلَكُوا، ‏‏‏‏‏‏وَفِرْقَةٌ يَأْخُذُونَ لِأَنْفُسِهِمْ وَكَفَرُوا، ‏‏‏‏‏‏وَفِرْقَةٌ يَجْعَلُونَ ذَرَارِيَّهُمْ خَلْفَ ظُهُورِهِمْ وَيُقَاتِلُونَهُمْ وَهُمُ الشُّهَدَاءُ.
بصرہ کا بیان
ابوبکرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ دجلہ نامی ایک نہر کے قریب کے ایک نشیبی زمین پر اتریں گے جسے وہ لوگ بصرہ کہتے ہوں گے، اس پر ایک پل ہوگا، وہاں کے لوگ (تعداد میں) دیگر شہروں کے بالمقابل زیادہ ہوں گے، اور وہ مہاجرین کے شہروں میں سے ہوگا (ابومعمر کی روایت میں ہے کہ وہ مسلمانوں کے شہروں میں سے ہوگا) ، پھر جب آخری زمانہ ہوگا تو وہاں قنطورہ ١ ؎ کی اولاد (اہل بصرہ کے قتل کے لیے) آئیگی جن کے چہرے چوڑے، اور آنکھیں چھوٹی ہوں گی، یہاں تک کہ وہ نہر کے کنارے اتریں گے، پھر تین گروہوں میں بٹ جائیں گے، ایک گروہ تو بیل کی دم، اور صحرا کو اختیار کر کے ہلاک ہوجائے گا، اور ایک گروہ اپنی جانوں کو بچا کر کافر ہوجانے کو قبول کرلے گا، اور ایک گروہ اپنی اولاد کو اپنے پیچھے چھوڑ کر نکل کھڑا ہوگا، اور ان سے لڑے گا یہی لوگ شہداء ہوں گے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ١١٧٠٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد ( ٥/٤٠، ٤٥) (حسن )
وضاحت: ١ ؎: ترکوں کے جد اعلیٰ کا نام ہے۔
Top