مسند امام احمد - حضرت ذی مخمر (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 6841
حدیث نمبر: 2727
حَدَّثَنَا مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَائِدَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمُخْتَارِ بْنِ صَيْفِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَتَبَ نَجْدَةُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ كَذَا وَكَذَا وَذَكَرَ أَشْيَاءَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنِ الْمَمْلُوكِ أَلَهُ فِي الْفَيْءِ شَيْءٌ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنِ النِّسَاءِ هَلْ كُنَّ يَخْرُجْنَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَهَلْ لَهُنَّ نَصِيبٌ ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ لَوْلَا أَنْ يَأْتِيَ أُحْمُوقَةً مَا كَتَبْتُ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏أَمَّا الْمَمْلُوكُ فَكَانَ يُحْذَى، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا النِّسَاءُ فَقَدْ كُنَّ يُدَاوِينَ الْجَرْحَى وَيَسْقِينَ الْمَاءَ.
عورت اور غلام کو غنیمت کو مال میں سے کچھ حصہ ملنا چاہیے یا نہیں؟
یزید بن ہرمز کہتے ہیں کہ نجدہ ١ ؎ نے ابن عباس ؓ کو خط لکھا وہ ان سے فلاں فلاں چیزوں کے بارے میں پوچھ رہے تھے اور بہت سی چیزوں کا ذکر کیا اور غلام کے بارے میں کہ (اگر جہاد میں جائے) تو کیا غنیمت میں اس کو حصہ ملے گا؟ اور کیا عورتیں نبی اکرم کے ساتھ جہاد میں جاتی تھیں؟ کیا انہیں حصہ ملتا تھا؟ تو ابن عباس ؓ نے کہا: اگر مجھے اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ وہ احمقانہ حرکت کرے گا تو میں اس کو جواب نہ لکھتا (پھر انہوں نے اسے لکھا:) رہے غلام تو انہیں بطور انعام کچھ دے دیا جاتا تھا، (اور ان کا حصہ نہیں لگتا تھا) اور رہیں عورتیں تو وہ زخمیوں کا علاج کرتیں اور پانی پلاتی تھیں۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجھاد ٤٨ (١٨١٢)، سنن الترمذی/السیر ٨ (١٥٥٦)، سنن النسائی/الفیٔ (٤١٣٨)، مسند احمد (١/٢٤٨، ٢٩٤، ٣٠٨، ٣٢٠، ٣٤٤، ٣٤٩، ٣٥٢)، (تحفة الأشراف: ٦٥٥٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی: نجدہ حروری جو خوارج کا سردار تھا۔
Top