مسند امام احمد - حضرت مستورد بن شداد (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 4886
حدیث نمبر: 4341
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ اللَّخْمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبُو أُمَيَّةَ الشَّعْبَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا أَبَا ثَعْلَبَةَ كَيْفَ تَقُولُ فِي هَذِهِ الْآيَةِ عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ سورة المائدة آية 105، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ سَأَلْتَ عَنْهَا خَبِيرًا سَأَلْتُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ بَلِ ائْتَمِرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنَاهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ حَتَّى إِذَا رَأَيْتَ شُحًّا مُطَاعًا وَهَوًى مُتَّبَعًا وَدُنْيَا مُؤْثَرَةً وَإِعْجَابَ كُلِّ ذِي رَأْيٍ بِرَأْيِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَعَلَيْكَ يَعْنِي بِنَفْسِكَ وَدَعْ عَنْكَ الْعَوَامَّ فَإِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامَ الصَّبْرِ الصَّبْرُ فِيهِ مِثْلُ قَبْضٍ عَلَى الْجَمْرِ لِلْعَامِلِ فِيهِمْ مِثْلُ أَجْرِ خَمْسِينَ رَجُلًا يَعْمَلُونَ مِثْلَ عَمَلِهِ وَزَادَنِي غَيْرُهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْهُمْ قَالَ:‏‏‏‏ أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْكُمْ.
امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا بیان
ابوامیہ شعبانی کہتے ہیں کہ میں نے ابوثعلبہ خشنی ؓ سے پوچھا: ابوثعلبہ! آپ آیت کریمہ عليكم أنفسکم کے متعلق کیا کہتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: قسم اللہ کی! تم نے اس کے متعلق ایک جانکار شخص سے سوال کیا ہے، میں نے اس کے متعلق رسول اللہ سے پوچھا (کہ کیا اس آیت کی رو سے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ضرورت باقی نہیں رہی؟ ) تو آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم بھلی بات کا حکم دو، اور بری بات سے روکو، یہاں تک کہ تم یہ نہ دیکھ لو کہ بخیلی کی تابعداری ہو رہی ہو اور خواہش نفس کی پیروی کی جاتی ہو اور دنیا کو ترجیح دیا جاتا ہو اور ہر صاحب رائے کا اپنی رائے میں مگن ہونا دیکھ لو، تو اس وقت تم اپنی ذات کو لازم پکڑنا اور عوام کو چھوڑ دینا کیونکہ اس کے بعد صبر کے دن ہوں گے ان میں صبر کرنا ایسے ہی ہوگا جیسے چنگاری ہاتھ میں لینا، ان دنوں میں عمل کرنے والے کو پچاس آدمیوں کے برابر جو اسی جیسا عمل کرتے ہوں ثواب ملے گا اور ان کے علاوہ نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا یہ ثواب ایسے پچاس شخصوں کا ہوگا جو انہیں میں سے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: نہیں بلکہ تم میں سے پچاس شخصوں کا ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن سورة المائدة ١٨ (٣٠٥٨)، سنن ابن ماجہ/الفتن ٢١ (٤٠١٤)، (تحفة الأشراف: ١١٨٨١) (ضعیف )
Top