مسند امام احمد - - حدیث نمبر 2967
حدیث نمبر: 2967
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل. ح وحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِيعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ. ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِهِ كُلُّهُمْ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ فِيمَا احْتَجَّ بِهِ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ كَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثُ صَفَايَا بَنُو النَّضِيرِ وَخَيْبَرُ وَفَدَكُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا بَنُو النَّضِيرِ فَكَانَتْ حُبُسًا لِنَوَائِبِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا فَدَكُ فَكَانَتْ حُبُسًا لِأَبْنَاءِ السَّبِيلِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا خَيْبَرُ فَجَزَّأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ جُزْأَيْنِ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ وَجُزْءًا نَفَقَةً لِأَهْلِهِ فَمَا فَضُلَ عَنْ نَفَقَةِ أَهْلِهِ جَعَلَهُ بَيْنَ فُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ.
ان مالوں کا بیان جن کو رسول اللہ ﷺ مال غنیمت میں سے اپنے لئے چن لیتے تھے
مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ عمر ؓ نے جس بات سے دلیل قائم کی وہ یہ تھی کہ رسول اللہ کے پاس تین صفایا ١ ؎ (منتخب مال) تھے: بنو نضیر، خیبر، اور فدک، رہا بنو نضیر کی زمین سے ہونے والا مال، وہ رسول کی (ہنگامی) ضروریات کے کام میں استعمال کے لیے محفوظ ہوتا تھا ٢ ؎، اور جو مال فدک سے حاصل ہوتا تھا وہ محتاج مسافروں کے استعمال کے کام میں آتا تھا، اور خیبر کے مال کے رسول اللہ نے تین حصے کئے تھے، دو حصے عام مسلمانوں کے لیے تھے، اور ایک اپنے اہل و عیال کے خرچ کے لیے، اور جو آپ کے اہل و عیال کے خرچہ سے بچتا اسے مہاجرین کے فقراء پہ خرچ کردیتے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ١٠٦٣٥) (حسن الإسناد )
وضاحت: ١ ؎: صفايا: صفیہ کی جمع ہے، صفیہ اس مال کو کہتے ہیں جسے امام تقسیم سے پہلے مال غنیمت میں سے اپنے لئے چھانٹ لے، یہ صرف رسول اللہ کے لئے خاص تھا کہ خمس کے ساتھ اور بھی جو چیزیں چاہیں لے لیں۔ ٢ ؎: جیسے مہمانوں کی ضیافت اور مجاہدین کے لئے ہتھیار و سواری کی فراہمی۔
Top