مسند امام احمد - حضرت ام حبیبہ بنت ابی سفیان کی حدیثیں - حدیث نمبر 25578
حدیث نمبر: 2972
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمُغِيرَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَمَعَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بَنِي مَرْوَانَ حِينَ اسْتُخْلِفَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَهُ فَدَكُ فَكَانَ يُنْفِقُ مِنْهَا وَيَعُودُ مِنْهَا عَلَى صَغِيرِ بَنِي هَاشِمٍ وَيُزَوِّجُ مِنْهَا أَيِّمَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ فَاطِمَةَ سَأَلَتْهُ أَنْ يَجْعَلَهَا لَهَا فَأَبَى فَكَانَتْ كَذَلِكَ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَنْ وُلِّيَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَمِلَ فِيهَا بِمَا عَمِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَيَاتِهِ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَنْ وُلِّيَ عُمَرُ عَمِلَ فِيهَا بِمِثْلِ مَا عَمِلَا حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَقْطَعَهَا مَرْوَانُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ صَارَتْ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَرَأَيْتُ أَمْرًا مَنَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام لَيْسَ لِي بِحَقٍّ وَأَنَا أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ رَدَدْتُهَا عَلَى مَا كَانَتْ يَعْنِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ وَلِيَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْخِلَافَةَ وَغَلَّتُهُ أَرْبَعُونَ أَلْفَ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏وَتُوُفِّيَ وَغَلَّتُهُ أَرْبَعُ مِائَةِ دِينَارٍ وَلَوْ بَقِيَ لَكَانَ أَقَلَّ.
ان مالوں کا بیان جن کو رسول اللہ ﷺ مال غنیمت میں سے اپنے لئے چن لیتے تھے
مغیرہ کہتے ہیں عمر بن عبدالعزیز جب خلیفہ ہوئے تو انہوں نے مروان بن حکم کے بیٹوں کو اکٹھا کیا پھر ارشاد فرمایا: رسول اللہ کے پاس فدک تھا، آپ اس کی آمدنی سے (اہل و عیال، فقراء و مساکین پر) خرچ کرتے تھے، اس سے بنو ہاشم کے چھوٹے بچوں پر احسان فرماتے تھے، ان کی بیوہ عورتوں کے نکاح پر خرچ کرتے تھے، فاطمہ ؓ نے آپ سے فدک مانگا تو آپ نے انہیں دینے سے انکار کیا، آپ کی زندگی تک ایسا ہی رہا، یہاں تک کہ آپ انتقال فرما گئے، پھر جب ابوبکر ؓ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے ویسے ہی عمل کیا جیسے نبی اکرم نے اپنی زندگی میں کیا تھا، یہاں تک کہ وہ بھی انتقال فرما گئے، پھر جب عمر ؓ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے رسول اللہ اور ابوبکر ؓ نے کیا تھا یہاں تک کہ عمر ؓ بھی انتقال فرما گئے، پھر مروان نے اسے اپنی جاگیر بنا لیا، پھر وہ عمر بن عبدالعزیز کے قبضہ و تصرف میں آیا، عمر بن عبدالعزیز کہتے ہیں: تو میں نے اس معاملے پر غور و فکر کیا، میں نے اسے ایک ایسا معاملہ جانا کہ رسول اللہ نے اسے فاطمہ (علیہا السلام) کو دینے سے منع کردیا تو پھر ہمیں کہاں سے یہ حق پہنچتا ہے کہ ہم اسے اپنی ملکیت میں رکھیں؟ تو سن لو، میں تم سب کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ اسے میں نے پھر اس کی اپنی اسی حالت پر لوٹا دیا ہے جس پر رسول اللہ کے زمانہ میں تھا (یعنی میں نے پھر وقف کردیا ہے) ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عمر بن عبدالعزیز خلیفہ مقرر ہوئے تو اس وقت ان کی آمدنی چالیس ہزار دینار تھی، اور انتقال کیا تو (گھٹ کر) چار سو دینار ہوگئی تھی، اور اگر وہ اور زندہ رہتے تو اور بھی کم ہوجاتی۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ١٩١٤٧) (ضعیف) (اس کے راوی مغیرة بن مقسم مدلس اور کثیر الارسال ہیں )
Top