مسند امام احمد - حضرت مسوربن مخرمہ (رض) اور مروان بن حکم (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 18163
حدیث نمبر: 3036
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا مَا حَدَّثَنَا بِهِ أَبُو هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَيُّمَا قَرْيَةٍ أَتَيْتُمُوهَا وَأَقَمْتُمْ فِيهَا فَسَهْمُكُمْ فِيهَا وَأَيُّمَا قَرْيَةٍ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَإِنَّ خُمُسَهَا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ هِيَ لَكُمْ.
جو زمین کافروں کے ملک میں جنگ کے بعد حاصل ہو مسلمانوں میں اسی تقسیم کا طریقہ
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جس بستی میں تم آؤ اور وہاں رہو تو جو تمہارا حصہ ہے وہی تم کو ملے گا ١ ؎ اور جس بستی کے لوگوں نے اللہ و رسول کی نافرمانی کی (اور اسے تم نے زور و طاقت سے زیر کیا) تو اس میں سے پانچواں حصہ اللہ و رسول کا نکال کر باقی تمہیں مل جائے گا (یعنی بطور غنیمت مجاہدین میں تقسیم ہوجائے گا) ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجھاد ٥ (١٧٥٦)، (تحفة الأشراف: ١٤٧٢٠)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٣١٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی غنیمت کی طرح وہ گاؤں تم میں تقسیم نہ ہوگا، کیونکہ بغیر جنگ کے حاصل ہوا ہے بلکہ امام کو اختیار ہے کہ جس کو جس قدر چاہے اس میں سے دے۔
Top