مسند امام احمد - ابوسلمہ انصاری (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 14713
حدیث نمبر: 1989
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِيسَى بْنِ مَعْقَلِ بْنِ أُمِّ مَعْقَلٍ الْأَسَدِيِّ أَسَدِ خُزَيْمَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ مَعْقَلٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ لَمَّا حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ وَكَانَ لَنَا جَمَلٌ فَجَعَلَهُ أَبُو مَعْقِلٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَصَابَنَا مَرَضٌ وَهَلَكَ أَبُو مَعْقِلٍ وَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ حَجِّهِ جِئْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أُمَّ مَعْقِلٍ، ‏‏‏‏‏‏مَا مَنَعَكِ أَنْ تَخْرُجِي مَعَنَا ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ لَقَدْ تَهَيَّأْنَا فَهَلَكَ أَبُو مَعْقِلٍ وَكَانَ لَنَا جَمَلٌ هُوَ الَّذِي نَحُجُّ عَلَيْهِ فَأَوْصَى بِهِ أَبُو مَعْقِلٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَهَلَّا خَرَجْتِ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ الْحَجَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا إِذْ فَاتَتْكِ هَذِهِ الْحَجَّةُ مَعَنَا فَاعْتَمِرِي فِي رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا كَحَجَّةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَتْ تَقُولُ:‏‏‏‏ الْحَجُّ حَجَّةٌ وَالْعُمْرَةُ عُمْرَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ قَالَ هَذَا لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏مَا أَدْرِي أَلِيَ خَاصَّةً.
عمرہ کا بیان
ام معقل ؓ کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ نے حجۃ الوداع کیا تو ہمارے پاس ایک اونٹ تھا لیکن ابومعقل ؓ نے اسے اللہ کی راہ میں دے دیا تھا ہم بیمار پڑگئے، اور ابومعقل ؓ چل بسے، نبی اکرم حج کو تشریف لے گئے، جب اپنے حج سے واپس ہوئے تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ نے فرمایا: ام معقل! کس چیز نے تمہیں ہمارے ساتھ (حج کے لیے) نکلنے سے روک دیا؟ ، وہ بولیں: ہم نے تیاری تو کی تھی لیکن اتنے میں ابومعقل کی وفات ہوگئی، ہمارے پاس ایک ہی اونٹ تھا جس پر ہم حج کیا کرتے تھے، ابومعقل نے اسے اللہ کی راہ میں دے دینے کی وصیت کردی، آپ نے فرمایا: تم اسی اونٹ پر سوار ہو کر کیوں نہیں نکلیں؟ حج بھی تو اللہ کی راہ میں ہے، لیکن اب تو ہمارے ساتھ تمہارا حج جاتا رہا تم رمضان میں عمرہ کرلو، اس لیے کہ یہ بھی حج کی طرح ہے ، ام معقل ؓ کہا کرتی تھیں حج حج ہے اور عمرہ عمرہ ہے ١ ؎ لیکن رسول اللہ نے مجھ سے یہی فرمایا اب مجھے نہیں معلوم کہ یہ حکم میرے لیے خاص تھا (یا سب کے لیے ہے) ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف: ١١٨٥٧، ١٨٣٦١) (صحیح لغیرہ) (اس کے راوی محمد بن اسحاق مدلس ہیں اور روایت عنعنہ سے، نیز عیسیٰ لین الحدیث ہیں، لیکن رمضان میں عمرہ کا ثواب حج کے برابر ہے کے ٹکڑے کے شواہد صحیحین اور دیگر مصادر میں ہیں، اس لئے یہ حدیث صحیح ہے، ہاں: آخری ٹکڑا: فکانت تقول إلخ کا شاہد نہیں ہے، اس لئے ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود ٦ ؍ ٢٣٠ )
وضاحت: ١ ؎: یعنی دونوں ایک مرتبہ میں نہیں ہے۔
Top