عصر کی نماز فوت ہوجانے پر وعید
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: جس شخص کی عصر چھوٹ گئی گویا اس کے اہل و عیال تباہ ہوگئے اور اس کے مال و اسباب لٹ گئے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبیداللہ بن عمر نے وتر (واؤ کے ساتھ) کے بجائے أتر (ہمزہ کے ساتھ) کہا ہے (دونوں کے معنی ہیں: لوٹ لیے گئے) ۔ اس حدیث میں وتر اور أتر کا اختلاف ایوب کے تلامذہ میں ہوا ہے۔ اور زہری نے سالم سے، سالم نے اپنے والد عبداللہ بن عمر ؓ سے اور عبداللہ بن عمر نے نبی اکرم سے روایت کیا ہے کہ آپ نے وتر فرمایا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المواقیت ١٤ (٥٥٢)، صحیح مسلم/المساجد ٣٥ (٦٢٦)، سنن النسائی/الصلاة ١٧ (٤٧٩)، (تحفة الأشراف: ٨٣٤٥)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة ١٦ (١٧٥)، سنن ابن ماجہ/الصلاة ٦ (٦٨٥)، موطا امام مالک/وقوت الصلاة ٥ (٢١)، مسند احمد (٢/٨، ١٣، ٢٧، ٤٨، ٦٤، ٧٥، ٧٦، ١٠٢، ١٣٤، ١٤٥، ١٤٧)، سنن الدارمی/الصلاة ٢٧ (١٢٦٧) (صحیح )
Top