مسند امام احمد - عبداللہ بن عباس کی مرویات - حدیث نمبر 2622
حدیث نمبر: 480
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُحِبُّ الْعَرَاجِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَزَالُ فِي يَدِهِ مِنْهَا فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ فَرَأَى نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَحَكَّهَا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ مُغْضَبًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَيَسُرُّ أَحَدَكُمْ أَنْ يُبْصَقَ فِي وَجْهِهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ فَإِنَّمَا يَسْتَقْبِلُ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالْمَلَكُ عَنْ يَمِينِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا يَتْفُلْ عَنْ يَمِينِهِ وَلَا فِي قِبْلَتِهِ وَلْيَبْصُقْ عَنْ يَسَارِهِ أَوْ تَحْتَ قَدَمِهِ فَإِنْ عَجِلَ بِهِ أَمْرٌ فَلْيَقُلْ هَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَوَصَفَ لَنَا ابْنُ عَجْلَانَ ذَلِكَ:‏‏‏‏ أَنْ يَتْفُلَ فِي ثَوْبِهِ ثُمَّ يَرُدَّ بَعْضَهُ عَلَى بَعْضٍ.
مسجد میں تھوکنا مکروہ ہے
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم کھجور کی شاخوں کو پسند کرتے تھے اور ہمیشہ آپ کے ہاتھ میں ایک شاخ رہتی تھی، (ایک روز) آپ مسجد میں داخل ہوئے تو قبلہ کی دیوار میں بلغم لگا ہوا دیکھا، آپ نے اسے کھرچا پھر غصے کی حالت میں لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم میں سے کسی کو اپنے منہ پر تھوکنا اچھا لگتا ہے؟ جب تم میں سے کوئی شخص قبلے کی طرف منہ کرتا ہے تو وہ اپنے رب عزوجل کی طرف منہ کرتا ہے اور فرشتے اس کی داہنی طرف ہوتے ہیں، لہٰذا کوئی شخص نہ اپنے داہنی طرف تھوکے اور نہ ہی قبلہ کی طرف، اگر تھوکنے کی حاجت ہو تو اپنے بائیں جانب یا اپنے پیر کے نیچے تھوکے، اگر اسے جلدی ہو تو اس طرح کرے ۔ ابن عجلان نے اسے ہم سے یوں بیان کیا کہ وہ اپنے کپڑے میں تھوک کر اس کو مل لے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ٤٢٧٥)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة ٣٤ (٤٠٨، ٤٠٩)، ٣٥ (٤١٠، ٤١١)، ٣٦ (٤١٣)، صحیح مسلم/المساجد ١٣ (٥٥٠)، سنن النسائی/المساجد ٣٢ (٧٢٦)، سنن ابن ماجہ/المساجد ١٠ (٧٦١)، مسند احمد (٣/٦، ٢٤، ٥٨، ٨٨، ٩٣) (حسن صحیح )
Top