سنن ابو داؤد - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 36
حدیث نمبر: 36
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ الْهَمْدَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ يَعْنِي ابْنَ فَضَالَةَ الْمِصْرِيَّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ شِيَيْمَ بْنَ بَيْتَانَ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ شَيْبَانَ الْقِتْبَانِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ مَسْلَمَةَ بْنَ مُخَلَّدٍ اسْتَعْمَلَ رُوَيْفِعَ بْنَ ثَابِتٍ عَلَى أَسْفَلِ الْأَرْضِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ شَيْبَانُ:‏‏‏‏ فَسِرْنَا مَعَهُ مِنْ كَوْمِ شَرِيكٍ إِلَى عَلْقَمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ مِنْ عَلْقَمَاءَ إِلَى كُومِ شَرِيكٍ يُرِيدُ عَلْقَامَ. فَقَالَ رُوَيْفِعٌ:‏‏‏‏ إِنْ كَانَ أَحَدُنَا فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏لَيَأْخُذُ نِضْوَ أَخِيهِ عَلَى أَنَّ لَهُ النِّصْفَ مِمَّا يَغْنَمُ وَلَنَا النِّصْفُ. وَإِنْ كَانَ أَحَدُنَا لَيَطِيرُ، ‏‏‏‏‏‏لَهُ النَّصْلُ وَالرِّيشُ وَلِلْآخَرِ الْقِدْحُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا رُوَيْفِعُ، ‏‏‏‏‏‏لَعَلَّ الْحَيَاةَ سَتَطُولُ بِكَ بَعْدِي، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبِرِ النَّاسَ أَنَّهُ مَنْ عَقَدَ لِحْيَتَهُ أَوْ تَقَلَّدَ وَتَرًا أَوِ اسْتَنْجَى بِرَجِعِ دَابَّةٍ أَوْ عَظْمٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ بَرِيءٌ.
استنجاء کے لئے ممنوعہ چیزیں
شیبان قتبانی کہتے ہیں کہ مسلمہ بن مخلد نے (جو امیر المؤمنین معاویہ ؓ کی جانب سے بلاد مصر کے گورنر تھے) رویفع بن ثابت ؓ کو (مصر کے) نشیبی علاقے کا عامل مقرر کیا، شیبان کہتے ہیں: تو ہم ان کے ساتھ کو م شریک ١ ؎ سے علقماء ١ ؎ کے لیے یا علقماء سے کو م شریک کے لیے روانہ ہوئے، علقماء سے ان کی مراد علقام ہی ہے، رویفع بن ثابت نے (راستے میں مجھ سے) کہا: رسول اللہ کے زمانے میں ہم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کا اونٹ اس شرط پر لیتا کہ اس سے جو فائدہ حاصل ہوگا اس کا نصف (آدھا) تجھے دوں گا اور نصف (آدھا) میں لوں گا، تو ہم میں سے ایک کے حصہ میں پیکان اور پر ہوتا تو دوسرے کے حصہ میں تیر کی لکڑی۔ پھر رویفع نے کہا کہ رسول اللہ نے مجھ سے فرمایا: رویفع! شاید کہ میرے بعد تمہاری زندگی لمبی ہو تو تم لوگوں کو خبر کردینا کہ جس شخص نے اپنی داڑھی میں گرہ لگائی ٢ ؎ یا جانور کے گلے میں تانت کا حلقہ ڈالا یا جانور کے گوبر، لید یا ہڈی سے استنجاء کیا محمد اس سے بری ہیں ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الزینة ١٢ (٥٠٧٠)، (تحفة الأشراف: ٨٦٥١، ٣٦١٦)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/١٠٨، ١٠٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: " کو م شریک " اور " علقماء " مصر میں دو جگہوں کے نام ہیں۔ ٢ ؎: داڑھی کو گرہ دینا، یا بالوں کو موڑ کر گھونگریالے بنانا، یا نظر بد سے بچنے کے لئے جانوروں کے گلوں میں تانت کا گنڈا ڈالنا، زمانہ جاہلیت میں رائج تھا، اس لئے نبی اکرم نے ان چیزوں سے منع فرمایا۔
Top