مسند امام احمد - حضرت نعمان بن بشیر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 17676
حدیث نمبر: 2865
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ حَرِيصٌ تَأْمُلُ الْبَقَاءَ وَتَخْشَى الْفَقْرَ وَلَا تُمْهِلَ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتَ لِفُلَانٍ كَذَا وَلِفُلَانٍ كَذَا وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ.
صحت وتندرستی کی حالت میں صدقہ کرنیکی فضیلت
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم سے عرض کیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ جسے تم صحت و حرص کی حالت میں کرو، اور تمہیں زندگی کی امید ہو، اور محتاجی کا خوف ہو، یہ نہیں کہ تم اسے مرنے کے وقت کے لیے اٹھا رکھو یہاں تک کہ جب جان حلق میں اٹکنے لگے تو کہو کہ: فلاں کو اتنا دے دینا، فلاں کو اتنا، حالانکہ اس وقت وہ فلاں کا ہوچکا ہوگا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة ١١ (١٤١٩)، والوصایا ٧ (٢٧٤٨)، صحیح مسلم/الزکاة ٣١ (١٠٣٢)، سنن النسائی/الزکاة ٦٠ (٢٥٤٣)، الوصایا ١ (٣٦٤١)، (تحفة الأشراف: ١٤٩٠٠)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٢٣١، ٢٥٠، ٤١٥، ٤٤٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی مرتے وقت جب مال کے وارث اس کے حقدار ہوگئے تو صدقہ کے ذریعہ ان کے حق میں خلل ڈالنا مناسب نہیں، بہتر یہ ہے کہ حالت صحت میں صدقہ کرے کیونکہ یہ اس کے لئے زیادہ باعث ثواب ہوگا۔
Top