مسند امام احمد - حضرت اسماء بنت ابی بکر صدیق کی مرویات - حدیث نمبر 2718
حدیث نمبر: 1223
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَقْبَلَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَأَى نَاسًا قِيَامًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ يُسَبِّحُونَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا أَتْمَمْتُ صَلَاتِي، ‏‏‏‏‏‏يَا ابْنَ أَخِي، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِفَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّوَصَحِبْتُ أَبَا بَكْرٍ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، ‏‏‏‏‏‏وَصَحِبْتُ عُمَرَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَى، ‏‏‏‏‏‏وَصَحِبْتُ عُثْمَانَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ تَعَالَى، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ:‏‏‏‏ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21.
سفر میں نفل نماز پڑھنے کا بیان
حفص بن عاصم کہتے ہیں کہ میں ایک سفر میں ابن عمر ؓ کے ساتھ رہا تو آپ نے ہم کو دو رکعت نماز پڑھائی پھر متوجہ ہوئے تو دیکھا کہ کچھ لوگ (نماز کی حالت میں) کھڑے ہیں، پوچھا: یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: یہ نفل پڑھ رہے ہیں، تو آپ نے کہا: بھتیجے! اگر مجھے نفل ١ ؎ پڑھنی ہوتی تو میں اپنی نماز ہی پوری پڑھتا، میں سفر میں رسول اللہ کے ساتھ رہا لیکن آپ نے دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو وفات دے دی، پھر میں ابوبکر ؓ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی، اور عمر ؓ کے ساتھ رہا انہوں نے بھی دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی، مجھے (سفر میں) عثمان ؓ کی رفاقت بھی ملی لیکن انہوں نے بھی دو سے زیادہ رکعتیں نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں وفات دے دی، اور اللہ عزوجل فرما چکا ہے: لقد کان لکم في رسول الله أسوة حسنة‏ تمہارے لیے اللہ کے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تقصیر الصلاة ١١ (١١٠١)، صحیح مسلم/المسافرین ١ (٦٨٩)، سنن النسائی/تقصیر الصلاة ٤ (١٤٥٩)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة ٧٥ (١٠٧١)، (تحفة الأشراف: ٦٦٩٣)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة ٢٧٤ (الجمعة ٣٩) (٥٤٤)، مسند احمد (٢/٢٤، ٥٦)، سنن الدارمی/المناسک ٤٧ (١٩١٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: نفل کی دو قسمیں ہیں: راتب سنتیں اور غیر راتب سنتیں، راتب سنتیں فرض نماز سے پہلے یا بعد میں پڑھی جاتی ہیں، اور غیر راتب عام نفلی نماز کو کہا جاتا ہے تمام علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مسافر عام نفلی نماز پڑھ سکتا ہے، البتہ سنن رواتب میں اختلاف ہے اور اس حدیث سے راتب سنتیں ہی مراد ہیں، اس سلسلہ میں راجح قول یہ ہے کہ سفر میں سنن رواتب کا نہ پڑھنا افضل ہے۔
Top