مسند امام احمد - حضرت سعد بن عبادہ (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 3806
حدیث نمبر: 2700
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجَ عِبْدَانٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ قَبْلَ الصُّلْحِ فَكَتَبَ إِلَيْهِ مَوَالِيهُمْ فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ مَا خَرَجُوا إِلَيْكَ رَغْبَةً فِي دِينِكَ وَإِنَّمَا خَرَجُوا هَرَبًا مِنَ الرِّقِّ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ نَاسٌ صَدَقُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ رُدَّهُمْ إِلَيْهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ:‏‏‏‏ مَا أُرَاكُمْ تَنْتَهُونَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ حَتَّى يَبْعَثَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ مَنْ يَضْرِبُ رِقَابَكُمْ عَلَى هَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَأَبَى أَنْ يَرُدَّهُمْ وَقَالَ:‏‏‏‏ هُمْ عُتَقَاءُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
اگر کافروں کے غلام مسلمانوں کے پاس بھاگ آئیں اور اسلام قبول کرلیں تو ان کا کیا حکم ہے
علی ؓ کہتے ہیں کہ غزوہ حدیبیہ میں صلح سے پہلے کچھ غلام (بھاگ کر) رسول اللہ کے پاس آگئے، تو ان کے مالکوں نے آپ کو لکھا: اے محمد! اللہ کی قسم! یہ غلام تمہارے دین کے شوق میں تمہارے پاس نہیں آئے ہیں، یہ تو فقط غلامی کی قید سے بھاگ کر آئے ہیں، تو کچھ لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! ان لوگوں نے سچ کہا: انہیں مالکوں کے پاس واپس لوٹا دیا جائے تو آپ غصہ ہوگئے ١ ؎ اور فرمایا: قریش کے لوگو، میں تم کو باز آتے ہوئے نہیں دیکھتا ہوں یہاں تک کہ اللہ تمہارے اوپر اس شخص کو بھیجے جو اس پر ٢ ؎ تمہاری گردنیں مارے ، اور آپ نے انہیں واپس لوٹانے سے انکار کیا اور فرمایا: یہ اللہ عزوجل کے آزاد کئے ہوئے ہیں ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/المناقب ٢٠ (٣٧١٥)، (تحفة الأشراف: ١٠٠٨٨)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/١٥٥) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: نبی اکرم کی ناراضگی کی وجہ یہ تھی کہ انہوں نے شرع کے حکم پر ظن وتخمین کی بنیاد پر اعتراض کیا، اور مشرکین کے دعوے کی حمایت کی۔ ٢ ؎: اس پر سے مراد جاہلی عصبیت اور بےجا قومی حمیت ہے۔
Top