مسند امام احمد - عبدالحمید بن صیفی کی اپنے دادا سے روایت - حدیث نمبر 318
حدیث نمبر: 330
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْمَوْصِلِيُّ أَبُو عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْعَبْدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا نَافِعٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ انْطَلَقْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَفِي حَاجَةٍ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَضَى ابْنُ عُمَرَ حَاجَتَهُ فَكَانَ مِنْ حَدِيثِهِ يَوْمَئِذٍ أَنْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سِكَّةٍ مِنَ السِّكَكِ وَقَدْ خَرَجَ مِنْ غَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ حَتَّى إِذَا كَادَ الرَّجُلُ أَنْ يَتَوَارَى فِي السِّكَّةِ، ‏‏‏‏‏‏ضَرَبَ بِيَدَيْهِ عَلَى الْحَائِطِ وَمَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ ثُمَّ ضَرَبَ ضَرْبَةً أُخْرَى فَمَسَحَ ذِرَاعَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَدَّ عَلَى الرَّجُلِ السَّلَامَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنِي أَنْ أَرُدَّ عَلَيْكَ السَّلَامَ إِلَّا أَنِّي لَمْ أَكُنْ عَلَى طُهْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ، يَقُولُ:‏‏‏‏ رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ حَدِيثًا مُنْكَرًا فِي التَّيَمُّمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ دَاسَةَ:‏‏‏‏ قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ لَمْ يُتَابَعْ مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ فِي هَذِهِ الْقِصَّةِ عَلَى ضَرْبَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَوْهُ فِعْلَ ابْنِ عُمَرَ.
حضر میں تیمم کرنے کا بیان
نافع کہتے ہیں: میں ابن عمر ؓ کے ساتھ کسی ضرورت کے تحت ابن عباس ؓ کے پاس گیا، ابن عمر ؓ نے اپنی ضرورت پوری کی اور اس دن ان کی گفتگو میں یہ بات بھی شامل تھی کہ ایک آدمی ایک گلی میں رسول اللہ کے پاس سے ہو کر گزرا اور آپ (ابھی) پاخانہ یا پیشاب سے فارغ ہو کر نکلے تھے کہ اس آدمی نے سلام کیا تو آپ نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا، یہاں تک کہ جب وہ شخص گلی میں آپ کی نظروں سے اوجھل ہوجانے کے قریب ہوا تو آپ نے اپنے دونوں ہاتھ دیوار پر مارے اور انہیں اپنے چہرے پر پھیرا، پھر دوسری بار اپنے دونوں ہاتھ دیوار پر مارے اور اس سے دونوں ہاتھوں کا مسح کیا پھر اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: مجھے تیرے سلام کا جواب دینے میں کوئی چیز مانع نہیں تھی سوائے اس کے کہ میں پاکی کی حالت میں نہیں تھا ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل کو کہتے سنا کہ محمد بن ثابت نے تیمم کے باب میں ایک منکر حدیث روایت کی ہے۔ ابن داسہ کہتے ہیں کہ ابوداؤد نے کہا ہے کہ اس قصے میں نبی اکرم سے دو ضربہ پر محمد بن ثابت کی متابعت (موافقت) نہیں کی گئی ہے، صرف انہوں نے ہی دو ضربہ کو رسول اللہ کا فعل قرار دیا ہے، ان کے علاوہ دیگر حضرات نے اسے ابن عمر ؓ کا فعل روایت کیا ہے۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: ٨٤٢٠) (ضعیف) (محمد بن ثابت لین الحدیث ہیں ایک ضربہ والی اگلی حدیث صحیح ہے )
Top