مسند امام احمد - حضرت یزید بن ثابت (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 1450
حدیث نمبر: 262
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُعَاذَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ عَائِشَةَ:‏‏‏‏ أَتَقْضِي الْحَائِضُ الصَّلَاةَ ؟ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ ؟ لَقَدْ كُنَّا نَحِيضُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا نَقْضِي وَلَا نُؤْمَرُ بِالْقَضَاءِ.
حائضہ عورتیں پاکی کے بعد نمازوں کی قضاء نہیں کرے گی
معاذہ سے روایت ہے کہ ایک عورت نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے پوچھا: کیا حائضہ نماز کی قضاء کرے گی؟ تو اس پر آپ نے کہا: کیا تو حروریہ ہے ١ ؎؟ رسول اللہ کی موجودگی میں ہمیں حیض آتا تھا تو ہم نماز کی قضاء نہیں کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحیض ٢٠ (٣٢١)، صحیح مسلم/الحیض ١٥ (٣٣٥)، سنن الترمذی/الطھارة ٩٧ (١٣٠)، سنن النسائی/الحیض ١٧ (٣٨٢)، والصوم ٦٤ (٢٣٢٠)، سنن ابن ماجہ/الطھارة ١١٩ (٦٣١)، تحفة الأشراف (١٧٩٦٤) وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٣٢، ٩٧، ١٢٠، ١٨٥، ٢٣١، سنن الدارمی/الطھارة ١٠١ (١٠٢٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: حروراء کوفہ سے دو میل کی دوری پر ایک گاؤں کا نام ہے، خوارج کا پہلا اجتماع اسی گاؤں میں ہوا تھا، اسی گاؤں کی نسبت سے وہ حروری کہلاتے ہیں، ان کے بہت سے فرقے ہیں لیکن ان سب کا متفقہ اصول یہ ہے کہ جس مسئلہ پر قرآن دلالت کرے اسے اختیار کیا جائے اور اس پر حدیث سے ثابت زیادتی کو یکسر رد کردیا جائے، اسی وجہ سے ام المومنین عائشہ ؓ نے اس عورت سے پوچھا: تو حروریہ یعنی خارجی عورت تو نہیں جو ایسا کہہ رہی ہے؟
Top