مسند امام احمد - وہ حدیثیں جو حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) نے ان سے نقل کی ہیں - حدیث نمبر 3792
حدیث نمبر: 596
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُدَيْلٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبُو عَطِيَّةَ مَوْلًى مِنَّا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ مَالِكُ بْنُ حُوَيْرِثٍ يَأْتِينَا إِلَى مُصَلَّانَا هَذَا فَأُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْنَا لَهُ:‏‏‏‏ تَقَدَّمْ فَصَلِّهْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَنَا:‏‏‏‏ قَدِّمُوا رَجُلًا مِنْكُمْ يُصَلِّي بِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَسَأُحَدِّثُكُمْ لِمَ لَا أُصَلِّي بِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَنْ زَارَ قَوْمًا فَلَا يَؤُمَّهُمْ وَلْيَؤُمَّهُمْ رَجُلٌ مِنْهُمْ.
مہمان میزبان کی امامت نہ کرے
بدیل کہتے ہیں کہ ہمارے ایک غلام ابوعطیہ نے ہم سے بیان کیا کہ مالک بن حویرث ؓ ہماری اس مسجد میں آتے تھے، (ایک بار) نماز کے لیے تکبیر کہی گئی تو ہم نے ان سے کہا: آپ آگے بڑھئیے اور نماز پڑھائیے، انہوں نے ہم سے کہا: تم اپنے لوگوں میں سے کسی کو آگے بڑھاؤ تاکہ وہ تمہیں نماز پڑھائے، میں ابھی تم لوگوں بتاؤں گا کہ میں تمہیں نماز کیوں نہیں پڑھا رہا ہوں؟ میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا ہے: جو شخص کسی قوم کی زیارت کے لیے جائے تو وہ ان کی امامت نہ کرے بلکہ انہیں لوگوں میں سے کوئی آدمی ان کی امامت کرے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصلاة ١٤٨ (٣٥٦)، سنن النسائی/الإمامة ٩ (٧٨٨)، (تحفة الأشراف: ١١١٨٦)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٤٣٦)، (صحیح) (مالک بن حویرث کے قصہ کے بغیر حدیث صحیح ہے )
وضاحت: ١ ؎: اگر خوشی و رضا مندی سے لوگ زائر کو امام بنانا چاہیں اور وہ امامت کا مستحق بھی ہو تو اس کا امام بننا جائز ہے، کیونکہ ابومسعود کی ایک روایت میں إلا بإذنه کا اضافہ ہے۔
Top