مشکوٰۃ المصابیح - معاملات میں احتراز اور توقف کرنے کا بیان - حدیث نمبر 4937
حدیث نمبر: 3759
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ الطُّوسِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ مَعَ أَبِي فِي زَمَانِ ابْنِ الزُّبَيْرِ إِلَى جَنْبِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عَبَّادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ:‏‏‏‏ إِنَّا سَمِعْنَا أَنَّهُ يُبْدَأُ بِالْعَشَاءِ قَبْلَ الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: وَيْحَكَ، ‏‏‏‏‏‏مَا كَانَ عَشَاؤُهُمْ أَتُرَاهُ كَانَ مِثْلَ عَشَاءِ أَبِيكَ.
جب رات کا کھانا اور نماز عشاء دونوں تیار ہوں تو کیا کیا جائے
عبداللہ بن عبید بن عمیر کہتے ہیں کہ میں ابن زبیر ؓ کے زمانے میں اپنے والد کے ساتھ عبداللہ بن عمر ؓ کے پہلو میں تھا کہ عباد بن عبداللہ بن زبیر نے کہا: ہم نے سنا ہے کہ عشاء کی نماز سے پہلے شام کا کھانا شروع کردیا جاتا تھا۔ عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا: افسوس ہے تم پر، ان کا شام کا کھانا ہی کیا تھا؟ کیا تم اسے اپنے والد کے کھانے کی طرح سمجھتے ہو؟ ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ٧٢٨١) (حسن الإسناد )
وضاحت: ١ ؎: یعنی ان کا کھانا بہت مختصر ہوتا تھا، تمہارے والد عبداللہ بن زبیر کے کھانے کی طرح پرتکلف اور نواع و اقسام کا نہیں ہوتا تھا کہ جس کے کھانے میں زیادہ وقت لگتا ہے اور جماعت چھوٹ جاتی ہے۔
Top