صحیح مسلم - سلام کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3966
حدیث نمبر: 5116
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْمُعَافَي. ح وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ وَهَذَا حَدِيثُهُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ،‏‏‏‏عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَذْهَبَ عَنْكُمْ عُبِّيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَفَخْرَهَا بِالْآبَاءِ:‏‏‏‏ مُؤْمِنٌ تَقِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَفَاجِرٌ شَقِيٌّ:‏‏‏‏ أَنْتُمْ بَنُو آدَمَ وَآدَمُ مِنْ تُرَابٍ لَيَدَعَنَّ رِجَالٌ فَخْرَهُمْ بِأَقْوَامٍ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا هُمْ فَحْمٌ مِنْ فَحْمِ جَهَنَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ لَيَكُونُنَّ أَهْوَنَ عَلَى اللَّهِ مِنَ الْجِعْلَانِ الَّتِي تَدْفَعُ بِأَنْفِهَا النَّتِنَ.
حسب ونسب پر تفاخر جائز نہیں
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کی نخوت و غرور کو ختم کردیا اور باپ دادا کا نام لے کر فخر کرنے سے روک دیا، (اب دو قسم کے لوگ ہیں) ایک متقی و پرہیزگار مومن، دوسرا بدبخت فاجر، تم سب آدم کی اولاد ہو، اور آدم مٹی سے پیدا ہوئے ہیں ١ ؎، لوگوں کو اپنی قوموں پر فخر کرنا چھوڑ دینا چاہیئے کیونکہ ان کے آباء جہنم کے کوئلوں میں سے کوئلہ ہیں (اس لیے کہ وہ کافر تھے، اور کوئلے پر فخر کرنے کے کیا معنی) اگر انہوں نے اپنے آباء پر فخر کرنا نہ چھوڑا تو اللہ کے نزدیک اس گبریلے کیڑے سے بھی زیادہ ذلیل ہوجائیں گے، جو اپنی ناک سے گندگی کو ڈھکیل کرلے جاتا ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/المناقب ٧٥ (٣٩٥٦)، (تحفة الأشراف: ١٤٣٣٣) (حسن )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اصلاً تم سب ایک ہو پھر ایک دوسرے پر فخر کرنا کیسا۔
Top