علی بن ابی طالب ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے غسل جنابت کے وقت اپنے جسم سے ایک بال کی مقدار بھی چھوڑ دیا اور اسے نہ دھویا، تو اس کے ساتھ آگ سے ایسا اور ایسا کیا جائے گا ۔ علی ؓ کہتے ہیں کہ اسی وجہ سے میں نے اپنے بالوں سے دشمنی کرلی، وہ اپنے بال خوب کاٹ ڈالتے تھے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة ٩٨ (٢٤٩)، (تحفة الأشراف: ١٠٠٩٠)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٩٤، ١٠١، ١٣٣)، سنن الدارمی/الطہارة ٦٩ (٧٧٨) (ضعیف) (سند میں عطاء بن سائب ضعیف ہیں )
وضاحت: ١ ؎: کیونکہ جب بال بڑے ہوں تو اکثر احتمال رہ جاتا ہے کہ شاید سارا سر نہ بھیگا ہو، کوئی مقام سوکھا رہ گیا ہو، علی ؓ بالوں کو کترتے تھے، بال کاٹنا سارے سر کے منڈانے سے افضل ہے، مگر حج میں پورے بال منڈانا افضل ہے۔