مسند امام احمد - - حدیث نمبر 3436
حدیث نمبر: 3436
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ عِيسَى وَكَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ، ‏‏‏‏‏‏يُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ جُرَيْجٌ كَانَ يُصَلِّي جَاءَتْهُ أُمُّهُ فَدَعَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أُجِيبُهَا أَوْ أُصَلِّي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ لَا تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ وُجُوهَ الْمُومِسَاتِ وَكَانَ جُرَيْجٌ فِي صَوْمَعَتِهِ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ امْرَأَةٌ وَكَلَّمَتْهُ فَأَبَى فَأَتَتْ رَاعِيًا فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ مِنْجُرَيْجٍ فَأَتَوْهُ فَكَسَرُوا صَوْمَعَتَهُ وَأَنْزَلُوهُ وَسَبُّوهُ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى ثُمَّ أَتَى الْغُلَامَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَنْ أَبُوكَ يَا غُلَامُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الرَّاعِي، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ نَبْنِي صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا إِلَّا مِنْ طِينٍ وَكَانَتِ امْرَأَةٌ تُرْضِعُ ابْنًا لَهَا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، ‏‏‏‏‏‏فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ رَاكِبٌ ذُو شَارَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهُ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا وَأَقْبَلَ عَلَى الرَّاكِبِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى ثَدْيِهَا يَمَصُّهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ:‏‏‏‏ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَصُّ إِصْبَعَهُ ثُمَّ مُرَّ بِأَمَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَ هَذِهِ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ لِمَ ذَاكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ الرَّاكِبُ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ وَهَذِهِ الْأَمَةُ يَقُولُونَ سَرَقْتِ زَنَيْتِ وَلَمْ تَفْعَلْ.
باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ مریم میں) فرمایا ”(اس) کتاب میں مریم کا ذکر کر جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر ایک پورب رخ مکان میں چلی گئی“۔
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ ؓ نے کہ نبی کریم نے فرمایا گود میں تین بچوں کے سوا اور کسی نے بات نہیں کی۔ اول عیسیٰ (علیہ السلام) (دوسرے کا واقعہ یہ ہے کہ) بنی اسرائیل میں ایک بزرگ تھے، نام جریج تھا۔ وہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کی ماں نے انہیں پکارا۔ انہوں نے۔ (اپنے دل میں) کہا کہ میں والدہ کا جواب دوں یا نماز پڑھتا رہوں؟ اس پر ان کی والدہ نے (غصہ ہو کر) بددعا کی: اے اللہ! اس وقت تک اسے موت نہ آئے جب تک یہ زانیہ عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے۔ جریج اپنے عبادت خانے میں رہا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ان کے سامنے ایک فاحشہ عورت آئی اور ان سے بدکاری چاہی لیکن انہوں نے (اس کی خواہش پوری کرنے سے) انکار کیا۔ پھر ایک چرواہے کے پاس آئی اور اسے اپنے اوپر قابو دے دیا اس سے ایک بچہ پیدا ہوا۔ اور اس نے ان پر یہ تہمت دھری کہ یہ جریج کا بچہ ہے۔ ان کی قوم کے لوگ آئے اور ان کا عبادت خانہ توڑ دیا، انہیں نیچے اتار کر لائے اور انہیں گالیاں دیں۔ پھر انہوں نے وضو کر کے نماز پڑھی، اس کے بعد بچے کے پاس آئے اور اس سے پوچھا کہ تیرا باپ کون ہے؟ بچہ (اللہ کے حکم سے) بول پڑا کہ چرواہا ہے اس پر (ان کی قوم شرمندہ ہوئی اور) کہا ہم آپ کا عبادت خانہ سونے کا بنائیں گے۔ لیکن انہوں نے کہا ہرگز نہیں، مٹی ہی کا بنے گا (تیسرا واقعہ) اور ایک بنی اسرائیل کی عورت تھی، اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھی۔ قریب سے ایک سوار نہایت عزت والا اور خوش پوش گزرا۔ اس عورت نے دعا کی: اے اللہ! میرے بچے کو بھی اسی جیسا بنا دے لیکن بچہ (اللہ کے حکم سے) بول پڑا کہ اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ بنانا۔ پھر اس کے سینے سے لگ کر دودھ پینے لگا۔ ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ جیسے میں اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں کہ نبی کریم اپنی انگلی چوس رہے ہیں (بچے کے دودھ پینے کی کیفیت بتلاتے وقت) پھر ایک باندی اس کے قریب سے لے جائی گئی (جسے اس کے مالک مار رہے تھے) تو اس عورت نے دعا کی کہ اے اللہ! میرے بچے کو اس جیسا نہ بنانا۔ بچے نے پھر اس کا پستان چھوڑ دیا اور کہا کہ اے اللہ! مجھے اسی جیسا بنا دے۔ اس عورت نے پوچھا۔ ایسا تو کیوں کہہ رہا ہے؟ بچے نے کہا کہ وہ سوار ظالموں میں سے ایک ظالم شخص تھا اور اس باندی سے لوگ کہہ رہے تھے کہ تم نے چوری کی اور زنا کیا حالانکہ اس نے کچھ بھی نہیں کیا تھا۔
Top