مسند امام احمد - - حدیث نمبر 3654
حدیث نمبر: 3654
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ خَيَّرَ عَبْدًا بَيْنَ الدُّنْيَا وَبَيْنَ مَا عِنْدَهُ فَاخْتَارَ ذَلِكَ الْعَبْدُ مَا عِنْدَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ،‏‏‏‏ فَعَجِبْنَا لِبُكَائِهِ أَنْ يُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَبْدٍ خُيِّرَ،‏‏‏‏ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الْمُخَيَّرَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ أَعْلَمَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ مِنْ أَمَنِّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبَا بَكْرٍ وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا غَيْرَ رَبِّي لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ وَمَوَدَّتُهُ لَا يَبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ بَابٌ إِلَّا سُدَّ إِلَّا بَابَ أَبِي بَكْرٍ.
باب: نبی کریم ﷺ کا حکم فرمانا کہ ابوبکر ؓ کے دروازے کو چھوڑ کر (مسجد نبوی کی طرف کے) تمام دروازے بند کر دئیے جائیں۔
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعامر نے بیان کیا، ان سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سالم ابوالنضر نے بیان کیا، ان سے بسر بن سعید نے اور ان سے ابو سعید خدری ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو دنیا میں اور جو کچھ اللہ کے پاس آخرت میں ہے ان دونوں میں سے کسی ایک کا اختیار دیا تو اس بندے نے وہ اختیار کرلیا جو اللہ کے پاس تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس پر ابوبکر ؓ رونے لگے۔ ابوسعید کہتے ہیں کہ ہم کو ان کے رونے پر حیرت ہوئی کہ نبی کریم تو کسی بندے کے متعلق خبر دے رہے ہیں جسے اختیار دیا گیا تھا، لیکن بات یہ تھی کہ خود آپ ہی وہ بندے تھے جنہیں اختیار دیا گیا تھا اور (واقعتاً ) ابوبکر ؓ ہم میں سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔ نبی کریم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ اپنی صحبت اور مال کے ذریعہ مجھ پر ابوبکر کا سب سے زیادہ احسان ہے اور اگر میں اپنے رب کے سوا کسی کو جانی دوست بنا سکتا تو ابوبکر کو بناتا۔ لیکن اسلام کا بھائی چارہ اور اسلام کی محبت ان سے کافی ہے۔ دیکھو مسجد کی طرف تمام دروازے (جو صحابہ کے گھروں کی طرف کھلتے تھے) سب بند کردیئے جائیں۔ صرف ابوبکر کا دروازہ رہنے دو۔
Top