باب: آیت کی تفسیر میں ”اور صور پھونکا جائے گا تو سب بیہوش ہو جائیں گے جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سوا اس کے جس کو اللہ چاہے، پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا تو پھر اچانک سب کے سب دیکھتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوں گے“۔
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، انہوں نے ابوصالح سے سنا اور انہوں نے ابوہریرہ ؓ سے سنا کہ نبی کریم نے فرمایا کہ دونوں صوروں کے پھونکے جانے کا درمیانی عرصہ چالیس ہے۔ ابوہریرہ ؓ کے شاگردوں نے پوچھا: کیا چالیس دن مراد ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں پھر انہوں نے پوچھا: چالیس سال؟ اس پر بھی انہوں نے انکار کیا۔ پھر انہوں نے پوچھا: چالیس مہینے؟ اس کے متعلق بھی انہوں نے کہا کہ مجھ کو خبر نہیں اور ہر چیز فنا ہوجائے گی، سوا ریڑھ کی ہڈی کے کہ اسی سے ساری مخلوق دوبارہ بنائی جائے گی۔
Top