مسند امام احمد - حضرت معاذ بن عفراء (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 2772
حدیث نمبر: 4509
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُصَيْنٍ،‏‏‏‏ عَنْ الشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَدِيٍّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَخَذَ عَدِيٌّ،‏‏‏‏ عِقَالًا أَبْيَضَ وَعِقَالًا أَسْوَدَ حَتَّى كَانَ بَعْضُ اللَّيْلِ نَظَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَسْتَبِينَا فَلَمَّا أَصْبَحَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏جَعَلْتُ تَحْتَ وِسَادِي عِقَالَيْنِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ وِسَادَكَ إِذًا لَعَرِيضٌ أَنْ كَانَ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ وَالْأَسْوَدُ تَحْتَ وِسَادَتِكَ.
باب: آیت کی تفسیر ”کھاؤ اور پیو جب تک کہ تم پر صبح کی سفید دھاری رات کی سیاہ دھاری سے ممتاز نہ ہو جائے، پھر روزے کو رات (ہونے) تک پورا کرو اور بیویوں سے اس حال میں صحبت نہ کرو جب تم اعتکاف کئے ہو مسجدوں میں“ آخر آیت «تتقون» تک۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے، ان سے عامر شعبی نے عدی بن حاتم ؓ سے، انہوں نے بیان کیا کہ انھوں نے ایک سفید دھاگا اور ایک سیاہ دھاگا لیا (اور سوتے ہوئے اپنے ساتھ رکھ لیا) ۔ جب رات کا کچھ حصہ گزر گیا تو انہوں نے اسے دیکھا، وہ دونوں میں تمیز نہیں ہوئی۔ جب صبح ہوئی تو عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے اپنے تکئے کے نیچے (سفید و سیاہ دھاگے رکھے تھے اور کچھ نہیں ہوا) تو نبی کریم نے اس پر بطور مذاق کے فرمایا کہ پھر تو تمہارا تکیہ بہت لمبا چوڑا ہوگا کہ صبح کا سفیدی خط اور سیاہ خط اس کے نیچے آگیا تھا۔
Top