صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4493
حدیث نمبر: 4493
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ بَيْنَا النَّاسُ فِي الصُّبْحِ بِقُبَاءٍ إِذْ جَاءَهُمْ رَجُلٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، ‏‏‏‏‏‏فَأُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ فَاسْتَقْبِلُوهَا وَاسْتَدَارُوا كَهَيْئَتِهِمْ فَتَوَجَّهُوا إِلَى الْكَعْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ وَجْهُ النَّاس إِلَى الشَّأْمِ.
باب: آیت کی تفسیر ”اور آپ جس جگہ سے بھی باہر نکلیں نماز میں اپنا منہ مسجد الحرام کی طرف موڑ لیا کریں اور یہ حکم آپ کے پروردگار کی طرف سے بالکل حق ہے اور اللہ اس سے بےخبر نہیں، جو تم کر رہے ہو“۔
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابن عمر ؓ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ لوگ قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک صاحب آئے اور کہا کہ رات قرآن نازل ہوا ہے اور کعبہ کی طرف منہ کرلینے کا حکم ہوا ہے۔ اس لیے آپ لوگ بھی کعبہ کی طرف منہ کرلیں اور جس حالت میں ہیں، اسی طرح اس کی طرف متوجہ ہوجائیں (یہ سنتے ہی) تمام صحابہ ؓ کعبہ کی طرف متوجہ ہوگئے۔ اس وقت لوگوں کا منہ شام کی طرف تھا۔
Narrated Ibn Umar (RA): While some people were at Quba (offering) morning prayer, a man came to them and said, "Last night Quranic Verses have been revealed whereby the Prophet ﷺ has been ordered to face the Ka’bah (at Makkah), so you too should face it." So they, keeping their postures, turned towards the Ka’bah. Formerly the people were facing Sham (Jerusalem) (Allah said):-- "And from whence-so-ever you start forth (for prayers), turn your face in the direction of the Sacred Mosque of Makkah (Al-Masjid-ul-Haram), and whence-so-ever you are, turn your face towards it (when you pray)" (2.150)
Top