صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4552
حدیث نمبر: 4552
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ نَصْرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ:‏‏‏‏ أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا تَخْرِزَانِ فِي بَيْتٍ أَوْ فِي الْحُجْرَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَخَرَجَتْ إِحْدَاهُمَا وَقَدْ أُنْفِذَ بِإِشْفَى فِي كَفِّهَا فَادَّعَتْ عَلَى الْأُخْرَى، ‏‏‏‏‏‏فَرُفِعَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَوْ يُعْطَى النَّاسُ بِدَعْوَاهُمْ، ‏‏‏‏‏‏لذَهَبَ دِمَاءُ قَوْمٍ وَأَمْوَالُهُمْ ذَكِّرُوهَا بِاللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَاقْرَءُوا عَلَيْهَا إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ سورة آل عمران آية 77فَذَكَّرُوهَا فَاعْتَرَفَتْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْيَمِينُ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ.
باب: آیت کی تفسیر ”بیشک جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں کوئی بھلائی نہیں ہے اور ان کو دکھ کا عذاب ہو گا“۔
ہم سے نصر بن علی بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن داؤد نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے کہ دو عورتیں کسی گھر یا حجرہ میں بیٹھ کر موزے بنایا کرتی تھیں۔ ان میں سے ایک عورت باہر نکلی اس کے ہاتھ میں موزے سینے کا سوا چبھو دیا گیا تھا۔ اس نے دوسری عورت پر دعویٰ کیا۔ یہ مقدمہ ابن عباس ؓ کے پاس آیا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ نے فرمایا تھا کہ اگر صرف دعویٰ کی وجہ سے لوگوں کا مطالبہ مان لیا جانے لگے تو بہت سوں کا خون اور مال برباد ہوجائے گا۔ جب گواہ نہیں ہے تو دوسری عورت کو جس پر یہ الزام ہے، اللہ سے ڈراؤ اور اس کے سامنے یہ آیت پڑھو إن الذين يشترون بعهد الله‏ چناچہ جب لوگوں نے اسے اللہ سے ڈرایا تو اس نے اقرار کرلیا۔ ابن عباس ؓ نے کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ہے، قسم مدعیٰ علیہ پر ہے۔ اگر وہ جھوٹی قسم کھا کر کسی کا مال ہڑپ کرے گا تو اس کو اس وعید کا مصداق قرار دیا جائے گا جو آیت میں بیان کی گئی ہے۔
Narrated Ibn Abu Mulaika (RA) : Two women were stitching shoes in a house or a room. Then one of them came out with an awl driven into her hand, and she sued the other for it. The case was brought before Ibn Abbas (RA), Ibn Abbas (RA) said, "Allahs Apostle ﷺ said, If people were to be given what they claim (without proving their claim) the life and property of the nation would be lost. Will you remind her (i.e. the defendant), of Allah and recite before her:--"Verily! Those who purchase a small gain at the cost of Allahs Covenant and their oaths..."(3.77) So they reminded her and she confessed. Ibn Abbas (RA) then said, "The Prophet ﷺ said, The oath is to be taken by the defendant (in the absence of any proof against him)."
Top