صحيح البخاری - تفاسیر کا بیان - حدیث نمبر 4789
حدیث نمبر: 4789
حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُعَاذَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كَانَ يَسْتَأْذِنُ فِي يَوْمِ الْمَرْأَةِ مِنَّا بَعْدَ أَنْ أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ:‏‏‏‏ تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْكَ سورة الأحزاب آية 51، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لَهَا:‏‏‏‏ مَا كُنْتِ تَقُولِينَ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كُنْتُ، ‏‏‏‏‏‏أَقُولُ لَهُ:‏‏‏‏ إِنْ كَانَ ذَاكَ إِلَيَّ فَإِنِّي لَا أُرِيدُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ أُوثِرَ عَلَيْكَ أَحَدًا. تَابَعَهُ عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعَعَاصِمًا.
باب: آیت کی تفسیر ”اے نبی! ان (ازواج مطہرات) میں سے آپ جس کو چاہیں اپنے سے دور رکھیں اور جس کو چاہیں اپنے نزدیک رکھیں اور جن کو آپ نے الگ کر رکھا ہو ان میں سے کسی کو پھر طلب کر لیں جب بھی آپ پر کوئی گناہ نہیں“۔
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو عاصم احول نے خبر دی، انہیں معاذہ نے اور انہیں عائشہ ؓ نے کہ رسول اللہ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد بھی ترجئ من تشاء منهن وتؤوي إليك من تشاء ومن ابتغيت ممن عزلت فلا جناح عليك‏ کہ ان میں سے آپ جس کو چاہیں اپنے سے دور رکھیں اور جن کو آپ نے الگ کر رکھا تھا ان میں سے کسی کو طلب کرلیں جب بھی آپ پر کوئی گناہ نہیں۔ اگر (ازواج مطہرات) میں سے کسی کی باری میں کسی دوسری بیوی کے پاس جانا چاہتے تو جن کی باری ہوتی ان سے اجازت لیتے تھے (معاذہ نے بیان کیا کہ) میں نے اس پر عائشہ ؓ سے پوچھا کہ ایسی صورت میں آپ نبی کریم سے کیا کہتی تھیں؟ انہوں نے فرمایا کہ میں تو یہ عرض کردیتی تھی کہ یا رسول اللہ! اگر یہ اجازت آپ مجھ سے لے رہے ہیں تو میں تو اپنی باری کا کسی دوسرے پر ایثار نہیں کرسکتی۔ اس روایت کی متابعت عباد بن عباد نے کی، انہوں نے عاصم سے سنا۔
Narrated Muadha (RA) : Aisha (RA) said, "Allahs Apostle ﷺ used to take the permission of that wife with whom he was supposed to stay overnight if he wanted to go to one other than her, after this Verse was revealed:-- "You ( O Muhammad ﷺ ) can postpone (the turn of) whom you will of them (your wives) and you may receive any (of them) whom you will; and there is no blame on you if you invite one whose turn you have set aside (temporarily). (33.51) I asked Aisha (RA) , "What did you use to say (in this case)?" She said, "I used to say to him, "If I could deny you the permission (to go to your other wives) I would not allow your favor to be bestowed on any other person."
Top